Wednesday, February 15, 2023

Rajat Ka Elaj Ala Hazrat Ne Kia Irshad Farmaya رجعت کا علاج اعلیٰ حضرت نے کیا ارشاد فرمایا


 

Allah Jiska Bhala Chahta Hai Usey Deen Ka Faqeeh Bana Deta Hai اﷲ جس کا بھلا چاہتا ہے اسے دین کا فقیہ بنادیتا ہے

الاوفاقAL-AUFAAQ#4 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہٖ الْکَرِیْمِ 

اﷲ جس کا بھلا چاہتا ہے اسے دین کا فقیہ بنادیتا ہے

روایت ہے حضرت معاویہ سے  فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ  وسلم نے اﷲ جس کا بھلا چاہتا ہے اسے دین کا فقیہ بنادیتا ہے۱؎  میں بانٹنے والا ہوں اﷲ دیتا ہے۲؎ (بخاری،مسلم)

شرح

۱؎ یعنی اسے دینی علم،دینی سمجھ ا ور دانائی بخشتاہے۔خیال رہے کہ فقہ ظاہری شریعت ہے اور فقہ باطنی طریقت اور حقیقۃً یہ حدیث دونوں کو شامل ہے۔اس حدیث سے دو مسئلے ثابت ہوئے:ایک یہ کہ قرآن و حدیث کے ترجمے اور الفاظ رٹ لینا علم دین نہیں،بلکہ انکا سمجھنا علم دین ہے۔یہی مشکل ہے اسی کے لئے فقہاء کی تقلید کی جاتی ہے اسی وجہ سے تمام مفسرین و محدثین آئمہ مجتہدین کے مقلد ہوئے اپنی حدیث دانی پر نازاں نہ ہوئے رب فرماتا ہے:"مَنۡ یُّؤْتَ الْحِکْمَۃَ فَقَدْ اُوۡتِیَ خَیۡرًا کَثِیۡرًا"وہاں حکمت سے مراد فقہ ہی ہے۔قرآن و حدیث کے ترجمے تو ابوجہل بھی جانتا تھا۔دوسرے یہ کہ حدیث و قرآن کا علم کمال نہیں،بلکہ ان کا سمجھنا کمال ہے۔عالم دین وہ ہے جس کی زبان پر اﷲ اور رسول کا فرمان ہو اور دل میں ان کا فیضان،فیضان کے بغیر فرمان بیکار ہے،جیسے بجلی کی پاور کے بغیر فٹنگ بیکار۔

۲؎   اس سے معلوم ہوا کہ دین و دنیا کی ساری نعمتیں علم،ایمان،مال،اولاد وغیرہ دیتا اﷲ ہے بانٹتے حضور ہیں جسے جو ملا حضور کے ہاتھوں ملا،کیونکہ یہاں نہ اﷲ کی دین میں کوئی قیدہے نہ حضور کی تقسیم میں۔لہذا یہ خیال غلط ہے کہ آپ صرف علم بانٹتے ہیں ورنہ پھر لازم آئے گا کہ خدا بھی صرف علم ہی دیتا ہے۔خیال رہے کہ حضور کی دَین یکساں ہے مگر لینے والوں کے لینے میں فرق ہے۔بجلی کاپاور یکساں آتا ہے مگر مختلف طاقتوں کے بلب بقدر طاقت پاور کھینچتے ہیں۔پھر جیسا بلب کا شیشہ ویسا اس کا رنگ حنفی شافعی ایسے ہی قادری چشتی ہیں مختلف رنگ کے مگر سب میں پاور ایک ہی ہے ایک ہی سمندر سے تمام دریا بنے مگر راستوں کے لحاظ سے ان  کے نام الگ الگ ہوگئے ایسے ہی قادری چشتی وغیرہ ان سینوں کے نام ہیں جن سے یہ فیض آرہا ہے ۔۔۔مرآۃ المناجیح

 

Tuesday, February 14, 2023

Jannati Laathi ( Asa e Musa)


 از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاقAL-AUFAAQ#4 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہٖ الْکَرِیْمِ

 

جنتی لاٹھی

یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وہ مقدس لاٹھی ہے جس کو ''عصاءِ موسیٰ''کہتے ہیں اس کے ذریعہ آپ کے بہت سے اُن معجزات کا ظہور ہوا جن کو قرآن مجید نے مختلف عنوانوں کے ساتھ بار بار بیان فرمایا ہے۔

اِس مقدس لاٹھی کی تاریخ بہت قدیم ہے جو اپنے دامن میں سینکڑوں اُن تاریخی واقعات کو سمیٹے ہوئے ہے جن میں عبرتوں اور نصیحتوں کے ہزاروں نشانات ستاروں کی طرح جگمگا رہے ہیں جن سے اہل نظر کو بصیرت کی روشنی اور ہدایت کا نور ملتا ہے۔

یہ لاٹھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قد برابر دس ہاتھ لمبی تھی۔ اور اس کے سر پر دو شاخیں تھیں جو رات میں مشعل کی طرح روشن ہوجایا کرتی تھیں۔ یہ جنت کے درخت پیلو کی لکڑی سے بنائی گئی تھی اور اس کو حضرت آدم علیہ السلام بہشت سے اپنے ساتھ لائے تھے۔ چنانچہ

حضرت سید علی اجہوزی علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ  ؎

 

واٰدَمُ مَعَہٗ اُنْزِلَ الْعُوْدُ وَالْعَصَا                 لِمُوْسٰی مِنَ الْاٰسِ النَّبَاتِ الْمُکَرَّمِ

وَ اَوْرَاقُ تِیْنٍ وَّالْیَمِیْنُ بِمَکَّۃَ                 وَ خَتْمُ سُلَیْمٰنَ النَّبِیِّ اَلمُعَظَّم

 

ترجمہ: حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ عود (خوشبودار لکڑی) حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا جو عزت والی پیلو کی لکڑی کا تھا،انجیر کی پتیاں، حجر اسود جو مکہ معظمہ میں ہے اور نبئ معظم حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی یہ پانچوں چیزیں جنت سے اُتاری گئیں۔

  (تفسیر الصاوی ،ج۱،ص۶۹،البقرۃ:۶۰ )

حضرت آدم علیہ السلام کے بعد یہ مقدس عصاء حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کو یکے بعد دیگرے بطور میراث کے ملتا رہا۔ یہاں تک کہ حضرت شعیب علیہ السلام کو ملا جو ''قومِ مدین''کے نبی تھے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام مصر سے ہجرت فرما کر مدین تشریف لے گئے اور حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی صاحبزادی حضرت بی بی صفوراء رضی اللہ عنہا سے آپ کا نکاح فرما دیا۔ اور آپ دس برس تک حضرت شعیب علیہ السلام کی خدمت میں رہ کر آپ کی بکریاں چراتے رہے۔ اُس وقت حضرت شعیب علیہ السلام نے حکمِ خداوندی (عزوجل) کے مطابق آپ کو یہ مقدس عصا عطا فرمایا۔

پھر جب آپ اپنی زوجہ محترمہ کو ساتھ لے کر مدین سے مصر اپنے وطن کے لئے روانہ ہوئے۔ اور وادی مقدس مقام ''طُویٰ'' میں پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے اپنی تجلی سے آپ کو سرفراز فرما کر منصب ِ رسالت کے شرف سے سربلند فرمایا۔ اُس وقت حضرت حق جل مجدہ نے آپ سے جس طرح کلام فرمایا قرآن مجید نے اُس کو اِ س طرح بیان فرمایا کہ!

وَمَا تِلْکَ بِیَمِیۡنِکَ یٰمُوۡسٰی ﴿17﴾قَالَ ہِیَ عَصَایَ ۚ اَتَوَکَّؤُا عَلَیۡہَا وَ اَہُشُّ بِہَا عَلٰی غَنَمِیۡ وَلِیَ فِیۡہَا مَاٰرِبُ اُخْرٰی ﴿18﴾

ترجمہ کنز الایمان :۔اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے، اے موسیٰ عرض کی یہ میرا عصا ہے میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور میرے اِس میں اور کام ہیں۔(پ 16،طہ:17،18)

مَاٰرِبُ اُخْرٰی(دوسرے کاموں)کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد نسفی علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ مثلاً:۔(۱)اس کو ہاتھ میں لے کر اُس کے سہارے چلنا (۲)اُ س سے بات چیت کر کے دل بہلانا (۳)دن میں اُس کا درخت بن کر آپ پر سایہ کرنا(۴)رات میں اس کی دونوںشاخوں کا روشن ہو کر آپ کو روشنی دینا (۵)اُس سے دشمنوں، درندوں اور سانپوں، بچھوؤں کو مارنا (۶)کنوئیں سے پانی بھرنے کے وقت اس کا رسی بن جانا اور اُس کی دونوں شاخوں کا ڈول بن جانا (۷)بوقتِ ضرورت اُس کا درخت بن کر حسبِ خواہش پھل دینا(۸)اس کو زمین میں گاڑ دینے سے پانی نکل پڑنا وغیرہ    (مدارک التنزیل،ج۳،ص۲۵۱،پ۱۶،طہ:۱۸)

حضرت موسیٰ علیہ السلام اِس مُقدّس لاٹھی سے مذکورہ بالا کام نکالتے رہے مگر جب آپ فرعون کے دربار میں ہدایت فرمانے کی غرض سے تشریف لے گئے اور اُس نے آپ کو جادوگر کہہ کر جھٹلایا تو آپ کے اس عصا کے ذریعہ بڑے بڑے معجزات کا ظہور شروع ہو گیا، جن میں سے تین معجزات کا تذکرہ قرآنِ مجید نے بار بار فرمایا جو حسب ذیل ہیں۔

عصا اژدہا بن گیا:۔ اس کا واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے ایک میلہ لگوایااور اپنی پوری سلطنت کے جادوگروں کو جمع کر کے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو شکست دینے کے لئے مقابلہ پر لگا دیا اور اس میلہ کے ازدحام میں جہاں لاکھوں انسانوں کا مجمع تھا، ایک طرف جادوگروں کا ہجوم اپنی جادوگری کا سامان لے کر جمع ہو گیا اور اُن جادوگروں کی فوج کے مقابلہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام تنہا ڈٹ گئےجادوگروں نے فرعون کی عزت کی قسم کھا کر اپنے جادو کی لاٹھیوں اور رسیوں کو پھینکا تو ایک دم وہ لاٹھیاں اور رسیاں سانپ بن کر پورے میدان میں ہر طرف پھنکاریں مار کر دوڑنے لگیں اور پورا مجمع خوف و ہراس میں بدحواس ہو کر اِدھر اُدھر بھاگنے لگا اور فرعون اور اس کے تمام جادوگر اس کرتب کو دکھا کر اپنی فتح کے گھمنڈ اور غرور کے نشہ میں بدمست ہو گئے اور جوشِ شادمانی سے تالیاں بجا بجا کر اپنی مسرت کا اظہار کرنے لگے کہ اتنے میں ناگہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خدا کے حکم سے اپنی مقدس لاٹھی کو اُن سانپوں کے ہجوم میں ڈال دیا تو یہ لاٹھی ایک بہت بڑا اور نہایت ہیبت ناک اژدہا بن کر جادوگروں کےتمام سانپوں کو نگل گیا۔ یہ معجزہ دیکھ کر تمام جادوگر اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے سجدہ میں گرپڑے اور باآوازِ بلند یہ اعلان کرنا شروع کردیا کہ آمَنَّا بِرَبِّ ھٰرُوْنَ وَمُوْسٰی یعنی ہم سب حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کے رب پر ایمان لائے۔

چنانچہ قرآنِ مجید نے اِس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:۔

قَالُوۡا یٰمُوۡسٰۤی اِمَّاۤ اَنۡ تُلْقِیَ وَ اِمَّاۤ اَنۡ نَّکُوۡنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰی ﴿65﴾قَالَ بَلْ اَلْقُوۡا ۚ فَاِذَا حِبَالُہُمْ وَ عِصِیُّہُمْ یُخَیَّلُ اِلَیۡہِ مِنۡ سِحْرِہِمْ اَنَّہَا تَسْعٰی ﴿66﴾فَاَوْجَسَ فِیۡ نَفْسِہٖ خِیۡفَۃً مُّوۡسٰی ﴿67﴾قُلْنَا لَاتَخَفْ اِنَّکَ اَنۡتَ الْاَعْلٰی ﴿68﴾وَاَلْقِ مَا فِیۡ یَمِیۡنِکَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوۡا ؕ اِنَّمَا صَنَعُوۡا کَیۡدُ سٰحِرٍ ؕ وَ لَایُفْلِحُ السّٰحِرُ حَیۡثُ اَتٰی ﴿69﴾فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سُجَّدًا قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ ہٰرُوۡنَ وَ مُوۡسٰی ﴿70﴾

ترجمہ کنزالایمان:۔ بولے اے موسیٰ یا تو تم ڈالو یا ہم پہلے ڈالیں موسیٰ نے کہا بلکہ تمہیں ڈالو جبھی اُن کی رسیاں اور لاٹھیاں اُن کے جادو کے زور سے اُن کے خیال میں دوڑتی معلوم ہوئیں تو اپنے جی میں موسیٰ نے خوف پایا ہم نے فرمایا ڈر نہیں بیشک تو ہی غالب ہے اورڈال تو دے جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے اور اُن کی بناوٹوں کو نگل جائے گا وہ جو بنا کر لائے ہیں وہ تو جادوگر کا فریب ہے اور جادوگر کا بھلا نہیں ہوتا کہیں آوے تو سب جادوگر سجدے میں گرالئے گئے بولے ہم اس پر ایمان لائے جو ہارون اور موسیٰ کا رب ہے۔(پ16،طہ65تا70)

 

عصا مارنے سے چشمے جاری ہو گئے:۔ بنی اسرائیل کا اصل وطن مُلکِ شام تھا لیکن حضرت یوسف علیہ السلام کے دورِ حکومت میں یہ لوگ مصر میں آ کر آباد ہو گئے اور ملکِ شام پر قوم عمالقہ کا تسلط اور قبضہ ہو گیا جو بدترین قسم کے کفار تھے جب فرعون دریائے نیل میں غرق ہو گیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے خطرات سے اطمینان ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ قوم ِ عمالقہ سے جہاد کر کے ملکِ شام کو اُن کے قبضہ و تسلط سے آزادکرائیں چنانچہ آپ چھ لاکھ بنی اسرائیل کی فوج لے کر جہاد کے لئے روانہ ہوگئے مگر ملکِ شام کی حدود میں پہنچ کر بنی اسرائیل پر قومِ عمالقہ کا ایسا خوف سوار ہو گیا کہ بنی اسرائیل ہمت ہار گئے اور جہاد سے منہ پھیر لیا اس نافرمانی پر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو یہ سزادی کہ یہ لوگ چالیس برس تک ''میدان تیہ''میں بھٹکتے اور گھومتے پھرے اور اس میدان سے باہر نہ نکل سکے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی اُن لوگوں کے ساتھ میدانِ تیہ میں تشریف فرما تھے۔ جب بنی اسرائیل اس بے آب و گیاہ میدان میں بھوک و پیاس کی شدت سے بے قرار ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دُعا سے اُن لوگوں کے کھانے کے لئے ''من و سلویٰ'' آسمان سے اُتارا۔ مَن شہد کی طرح ایک قسم کا حلوہ تھا، اور سلویٰ بھنی ہوئی بٹیریں تھیں کھانے کے بعد جب یہ لوگ پیاس سے بے تاب ہونے لگے اور پانی مانگنے لگے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پتھر پر اپنا عصا مار دیا تو اُس پتھر میں بارہ چشمے پھوٹ کر بہنے لگے اور بنی اسرائیل کے بارہ خاندان اپنے اپنے ایک چشمے سے پانی لے کر خود بھی پینے لگے اور اپنے جانوروں کو بھی پلانے لگے اور پورے چالیس برس تک یہ سلسلہ جاری رہا یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ تھا جو عصا اور پتھر کے ذریعہ ظہور میں آیا قرآن مجید نے اس واقعہ اور معجزہ کا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:۔

وَ اِذِ اسْتَسْقٰی مُوۡسٰی لِقَوْمِہٖ فَقُلْنَا اضْرِبۡ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ ؕ فَانۡفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیۡنًا ؕ قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَہُمْ ؕ  ۔

ترجمہ کنزالایمان :۔اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہہ نکلے۔ ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا۔        (پ1،البقرۃ: 60)

 

عصا کی مار سے دریا پھٹ گیا:۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک مدت دراز تک فرعون کو ہدایت فرماتے رہے اور آیات و معجزات دکھاتے رہے مگر اس نے حق کو قبول نہیں کیا بلکہ اور زیادہ اس کی شرارت و سرکشی بڑھتی رہی۔ اور بنی اسرائیل نے چونکہ اس کی خدائی کو تسلیم نہیں کیا اِس لئے اس نے اُن مومنین کو بہت زیادہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا اِس دوران میں ایک دم حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی اُتری کہ آپ اپنی قوم بنی اسرائیل کو اپنے ساتھ لے کر رات میں مصر سے ہجرت کرجائیں چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو ہمراہ لے کر رات میں مصر سے روانہ ہو گئے جب فرعون کو پتا چلا تو وہ بھی اپنے لشکروں کو ساتھ لے کر بنی اسرائیل کی گرفتاری کے لئے چل پڑا جب دونوں لشکر ایک دوسرے کے قریب ہو گئے تو بنی اسرائیل فرعون کے خوف سے چیخ پڑے کہ اب تو ہم فرعون کے ہاتھوں گرفتار ہوجائیں گے اوربنی اسرائیل کی پوزیشن بہت نازک ہوگئی کیونکہ اُن کے پیچھے فرعون کا خونخوار لشکر تھا اور آگے موجیں مارتا ہوا دریا تھا۔ اس پریشانی کے عالم میں حضرت موسیٰ علیہ السلام مطمئن تھے اور بنی اسرائیل کو تسلی دے رہے تھے۔ جب دریا کے پاس پہنچ گئے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم فرمایا کہ تم اپنی لاٹھی دریا پر ماردو۔ چنانچہ جونہی آپ نے دریا پر لاٹھی ماری تو فوراً ہی دریا میں بارہ سڑکیں بن گئیں اور بنی اسرائیل ان سڑکوں پر چل کر سلامتی کے ساتھ دریا سے پار نکل گئے۔ فرعون جب دریا کے قریب پہنچا اور اس نے دریا کی سڑکوں کو دیکھا تو وہ بھی اپنے لشکروں کے ساتھ اُن سڑکوں پر چل پڑا مگر جب فرعون اور اس کا لشکر دریا کے بیچ میں پہنچا تو اچانک دریا موجیں مارنے لگا اور سب سڑکیں ختم ہو گئیں اور فرعون اپنے لشکروں سمیت دریا میں غرق ہو گیا اس واقعہ کو قرآن مجید نے اس طرح بیان فرمایا کہ:۔

فَلَمَّا تَرَآءَ الْجَمْعٰنِ قَالَ اَصْحٰبُ مُوۡسٰۤی اِنَّا لَمُدْرَکُوۡنَ ﴿ۚ61﴾قَالَ کَلَّا ۚ اِنَّ مَعِیَ رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ ﴿62﴾فَاَوْحَیۡنَاۤ اِلٰی مُوۡسٰۤی اَنِ اضْرِبۡ بِّعَصَاکَ الْبَحْرَ ؕ فَانۡفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیۡمِ ﴿ۚ63﴾وَ اَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِیۡنَ ﴿ۚ64﴾وَ اَنۡجَیۡنَا مُوۡسٰی وَ مَنۡ مَّعَہٗۤ اَجْمَعِیۡنَ ﴿ۚ65﴾ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخَرِیۡنَ ﴿ؕ66﴾اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَمَا کَانَ اَکْثَرُہُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ ﴿67﴾

ترجمہ کنزالایمان:۔پھر جب آمنا سامنا ہوا دونوں گروہوں کا موسیٰ والوں نے کہا ہم کو اُنہوں نے آلیا موسیٰ نے فرمایا۔ یوں نہیں بیشک میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے اب راہ دیتا ہے تو ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ دریا پر اپنا عصا مار تو جبھی دریا پھٹ گیا تو ہر حصہ ہو گیا جیسے بڑا پہاڑ۔ اور وہاں قریب لائے ہم دوسروں کو اور ہم نے بچالیا موسیٰ اور اس کے سب ساتھ والوں کو پھر دوسروں کو ڈبو دیا بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور اُن میں اکثر مسلمان نہ تھے۔ (پ19،الشعراء: 61تا 67)

یہ ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مقدس لاٹھی کے ذریعہ ظاہر ہونے والے وہ تینوں عظیم الشان معجزات جن کو قرآن کریم نے مختلف الفاظ اور متعدد عنوانوں کے ساتھ بار بار بیان فرما کر لوگوں کے لئے عبرت اور ہدایت کا سامان بنا دیا ہے۔  (واللہ تعالٰی اعلم)

Monday, February 13, 2023

Khazana Zameen Me'n Kam Logo'n Ke Dimagh Me'n Ziada Hai خزانہ زمین میں کم لوگوں کے دماغ میں زیادہ دفن ہے


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاقAL-AUFAAQ#4 

خزانہ زمین میں کم لوگوں کے دماغ میں زیادہ دفن ہے

خزانہ اور دفینہ کا پتہ لگانے اور انہیں حاصل کرنے کے لئے فقیر کے پاس آئے دن میسیجس اور کالس آتے رہتے ہیں ،آج سے تقریباً دس سال قبل دفینے کی دھن میں ،میں نے اندرونِ ملک مختلف شہروں کا سفر کیا جو جہاں سے بلاتا۔ بلا تامل چلا جاتا کسی کی پرانی حویلی میں ٹھہرا کسی کا نیا مکان قیام گاہ بنی کوئی کھیت میں کھٹیا بچھائے میری راہ تک رہا تھا، کوئی آبائی مکان جو سالوں سے بند پڑا تھا میرے ہاتھوں سے کھلوا رہا تھا ،کسی نے دھوکے سے دوسرے کی زمیں میں مجھ سے مرغ چھڑوائے ، کسی نے بند کنویں میری نگرانی میں کھدوائے ، کہیں اہلِ خانہ حکیم صاحب اور سادھوی دیوی کو چھ ماہ سے پال رہے تھے ،کہیں لوگ خزانہ ہے یا نہیں مجھے بلا بلا کر اپنا شبہ نکال رہے تھے ، کوئی کہتا تھا آپ آجائیے اپنے خرچ سے کوئی ٹکٹ ہوائی جہاز کے نکال رہا تھا ،کہیں دس بیس بندوں کا پروجیکٹ تھا کہیں معاملہ ہم دونوں کے درمیان سیکریٹ تھا ۔۔۔۔۔غرضیکہ اتنے سارے واقعات و تجربات سے میں گذرا ہوں ان سے میں نے جو کچھ اخذ کیا اعمال و نقوش کی صحت کے حوالے سے وہ اپنی جگہ لیکن اس کے علاوہ  اس دفینے کی دنیا میں جو دھوکا فریب عیاری مکاری خود غرضی و خود فریبی دیکھی اس سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا یہاں ہر ایک واقعے کو اگر تفصیل سے لکھوں تو با ضابطہ ایک کتاب بن جائے ، میں صرف ایک واقعہ کو مختصر بیان کروں گا جس سے آپ حضرات کو اس بات کا اندازہ ہوگا کہ خزانہ زمین میں زیادہ ہے یا لوگوں کے دماغ

     آج سے تقریباً ۱۲ سال قبل بریلی شریف سے واپسی پر ٹرین میں مجھے ایک صاحب ملے جو پیشے سے حکیم تھے  علیک سلیک کے بعد مذہبی گفتگو ہونے لگی انہوں نے مجھ سے دفینے کے حوالے سے چند سوالات کئے تو میں نے جو انہیں جوابات دئے اس سے وہ بہت متاثر ہوئے اور مجھ کو ایک صدری نسخہ قوتِ باہ کا لکھ کر دیا چوں کہ حکمت سے مجھے کوئی خاص شغف نہیں میں نے وہ نسخہ بھلا دیا اس کے ساتھ انہوں نے ایک واقعہ بڑا دلچشپ دفینے کا سنایا کہا کہ میرے پاس ایک غیر مسلم اکثر علاج کے لئے آیا کرتا تھا ایک دن اس نے مجھے اپنے بڑےبھائی کے بارے میں بتایا کہ ان کو کسی پنڈٹ نے کہ دیا ہے کہ تمہاری زمین کہ اندر بھاری ماترا میں کوئی کھجانا مطلب خزانہ دفن ہے جب سےمیرے بڑے بھائی اب تک لاکھوں روپئے عاملوں اور پنڈٹوں کی نذر کر چکے ہیں لیکن حاصل کچھ نہیں ہوا اب نتیجہ یہ ہے کہ وہ نا  خود کھیت میں بیج بوتے ہیں اور نا ہی کسی کو اجازت دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ جب تک خزانہ نہیں نکلتا اس کھیت میں فصل نہیں اگائیں گے ،حکیم صاحب نے اس کی بات بغور سننے کے بعد کہا میں خزانہ نکال دوں گا لیکن ۲۵ ہزار روپئے خرچ ہونگے جو آپ کو پیشگی دینی ہو گی وہ صاحب راضی ہو گئے دوسرے دن پیسے لیکر آئے حکیم صاحب انہیں لیکر مرادآباد گئے وہاں سے پرانی اینٹک تانبے پیتل کے سامان خریدے اور چند چاندی کے سکے خریدے پھر واپس ہوئے اور اس شخص سے کہا رات ۱۱ بجے کھیت میں چلنا کدال لے کر دونوں گئے اور کسی مناسب جگہ کھدائی کر کے سارا سامان اس میں دفن کر دیا اور کہا صبح اپنے بھائی کو میرے پاس یہ کہ کر لانا کہ یہ حکیم صاحب ۵۰۰۰ روپئے لیتے ہیں لیکن خزانے کی نشاندہی فوراً کر دیتے ہیں بلکہ نکلنے تک نگرانی کرتے ہیں ،دوسرے دن علی الصبح وہ اپنے بڑے بھائی کو لیکر حکیم صاحب کے پاس آیا حکیم صاحب  نے ایک گھنٹہ  دونوں بھائیوں سے تفتیشی انداز میں بات چیت کی پھر  ان سے کہاں آپ لوگ اپنے کھیت میں جاو ٔ میں اپنے موکل سے معلوم کر کے آتا ہوں خزانہ کس جگہ دفن ہے پھر کچھ دیر بعد حکیم صاحب کھیت میں آئے اور کہاں اور پورے کھیت کا چکر لگایا اور اسے مناسب مقام پر اپنی چھڑی سے گول دائرہ بنا دیا کہاں یہاں کھودو زیادہ نہیں صرف پانچ فٹ کھودو خزانہ اوپر آچکا ہے وہ شخص فوراً دوڑا گھر سے کدال لے آیا اور کھودنا شروع کیا جب ڈھن کی آواز آئی تو وہ خوشی سے کودنے لگا اور حکیم صاحب کو معاذ اللہ سجدہ کرنے لگا اس سے کہا گیا پہلے خزانہ نکالوں ورنہ اندر چلا جائےگا وہ ڈر گیا فوراً کدال اٹھا کر مستعدی سے اپنے کام میں لگ گیا کھدائی سے جو چیزیں برآمد ہوئیں اسے دیکھ کو وہ اتنا خوش تھا کہ اس کا بیان کرنا مشکل ہے اس نے اپنے چھوٹے بھائی سے کہا دیکھا میں کہتا تھا نا کہ کچھ نا کچھ تو ضرور ہے اگرچہ بہت کچھ نا صحیح ،جب یہ مشن پورا ہوا تب جاکے کہیں کھیت میں فصل لگی نعوذ با للہ ۔جب حکیم صاحب نے مجھے یہ قصہ سنایا تو میں نے کہا در اصل خزانہ زمین میں نہیں اس بنیے کے دماغ تھا جسے آپ نے نکال باہر کیا اور اس طرح آپ نے ایک نفسیاتی مریض کا کامیاب علاج کیا سبحان اللہ ۔

     اور آج بھی میں اپنے متعدد تجربات کی روشنی میں کہتا ہوں کہ خزانہ زمین میں کم انسانوں کے دماغ میں زیادہ ہے بلکہ بہروپیوں کا گروہ ہر شہر میں سیدھے سادے لوگو ں کے دماغ میں مفروضہ خزانہ بھرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ یہاں تک نوبت پہنچی ہے کہ آپ کے مکان میں زمیں کے اندر اندر خزانہ کھینچ لانے کے دعوے کئے جا رہےہیں   ،میں اپنے تمام احباب روحانی عاملین سے کہوں گا کہ آپ حضرات پہلے حالات کا صحیح طور پر جائزہ لیں اگر کچھ صداقت پائیں تو قسمت آزمائیں ورنہ خواہ مخواہ اس جھمیلے میں نا پڑیں۔

 

 

Friday, February 10, 2023

Dukan Makan Ki Hifazat Aur Khair O Barkat | دکان و مکان کی حفاظت اور خیر و برکت | Sufi Imran Razvee

 تحفہ خاص چار شریف

حسب روایت امسال ۴۔رجب المرجب  ۱۴۴۴ ؁ھ کی خاص تاریخ کی مخصوص ساعت میں تحفہ خاص چار رجب شریف طلسم سبعہ سیارگان مع دعاء جامع المطلوب اور عطائے قدیرعمل بے نظیر بشمول اسمائے اصحاب کہف و حروف مقطعات قرآنی   مشتمل بر فوائد آسمانی یعنی خیر و برکت دکان و مکان و دفع حاسدین و شر دشمنان چھپ کر تیار ہے ۔ اس دفعہ یہ سنہرے کاغذ پر چھاپا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ خوب دیدہ زیب اور پر کشش معلوم ہو رہا ہے ۔گزشتہ سال بعض احباب نے فرمائش کی تھی کہ اسے بڑے سائز کا بھی چھپوائیں لہذا وہ بھی حاضر ہے ۔ملک و بیرون ملک سے احباب جو منگوانا چاہتے ہیں  وہ جلد ہی اسے منگوا لیں کیوں کہ اسے ایک معین مقدار میں فقیر کی نگرانی اور توجہ میں چھاپا گیا ہے نہ ایک زیادہ نہ ایک کم ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے  حفظ و امان میں رکھے ہمارے گھروں میں دکانوں میں کارخانو ں میں تجارت کے مال و اسباب میں خوب خوب خیر و برکت کا نزول فرمائے اور ہم سب کو دشمنان و حاسدین کے شر سے محفوظ و مامون فرمائے آمین بجاہ النبی الامین ﷺ



Thursday, February 9, 2023

Dalailul Khairat Ki Sharah | Session 4 | دلائل الخیرات شریف کی شرح


 

Ilqa e Rahmani Aur Ilqa e Shaitani القائے رحمانی و القائے شیطانی

القائے رحمانی و القائے شیطانی

دل میں دو طرح کے القاء ہوتے ہیں ایک رحمانی دوسرا شیطانی  رحمانی القاء فرشتہ ڈالتا ہے اور شیطانی القاء شیطان ،رحمانی القا کی علامت یہی ہے کہ وہ خیر کی باتیں القا کرتا ہے جس سے انسان کو عبادت کی رغبت نصیب ہوتی ہے اور برے انجام کی آفت سے محفوظ ہو جاتا ہے اور غیر اللہ کی طرف بھی جلد سے جلد منتقل نہیں ہو سکتا بلکہ اسے حق تعالیٰ کی طرف توجہ تام نصیب ہوتی ہے اور اسے ہر عبادت میں روحانی لذت محسوس ہوتی ہے اسے القائے روحانی یا مالکی کہتے ہیں اور جو ٹھیک اس کے برعکس ہو وہ القائے شیطانی کہلاتا ہےتمام اولیاء کا اس پر اتفاق ہے کہ جس کی خورد و نوش اور لباس وغیرہ حرام سے ہو وہ القائے ملکی اور القائے شیطانی میں امتیاز نہیں کر سکتا بلکہ بعض مشائخ نے تو یہاں تک فرمایا کہ جسے اپنی روزی کی حلت و حرمت کا پتہ نہ ہو وہ بھی حق و باطل کے درمیان فرق نہیں کر سکتا


Monday, February 6, 2023

Rahmat Aur Maghfirat Ki Dua رحمت و مغفرت کی دعاء

 


حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جب شجر ممنوعہ کھا لیا جس سے ان کو روکا گیا تھا ، پھر نادم ہوئے تو اللہ تبارک و تعالی نے انہیں یہ کلمات سکھائے لہٰذا حضرت آدم  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی لغزش کے بعد جس طرح دعا فرمائی اس میں مسلمانوں کے لئے یہ تربیت ہے کہ ان سے جب کوئی گناہ سرزد ہو جائے تووہ  اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہ پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے ا س کا اعتراف کریں اور  اللہ تعالیٰ سے مغفرت و رحمت کا انتہائی لَجاجَت کے ساتھ سوال کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ان کا گناہ بخش دے اور ان پر اپنا رحم فرمائے

Featured Post

AL AUFAAQ (Vol-14) الاوفاق

Book Your Copy Now +91-9883021668