Tuesday, November 29, 2022

Adaad Nikalne Ka Tariqa اعداد نکالنے کا طریقہ (How to extract numeric value of abjad )

 


اعداد نکالنے کا طریقہ

از۔صوفی محمد عمران رضوی القادری

#AL-AUFAAQ_Vol-2

اس نشست کو معنون کرتا ہوں ان احباب سے جو کہ عملیات کورس کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں شامل ہیں یا ان سے فارغ ہو چکے ہیں اور ان سے جنہیں فقیر کی جانب سے اعمال و اشغال اور روحانی علاج و معالجے کی اجازت ہے ۔

کسی بھی اسم، آیت یا اسماء الہی کے اعداد نکالنے کے لئے آپ کو حروفِ تہجی کی عددی قیمت Numeric Value اور ابجد قمری کی ترتیب  سے واقف ہونا ضروری ہے ،انہیں یاد کرنے کا آسان اور کارگر طریقہ یہ ہے کہ آپ مختلف لوگوں کے نام کے اعداد نکالیں، اسماء باری تعالیٰ کے اعداد نکالیں  اس کی خوب مشق کریں تو ان شاء اللہ جلد ہی آپ کو الف سے لے کر غین تک کے تمام حروف کی عددی قیمت ازبر ہو جائیں گےشروع شروع اعداد نکالنے کے لئے آپ کو ابجد کی جدول دیکھنے کی ضرورت پڑےگی لیکن جلد ہی آپ بنا جدول دیکھے کسی بھی نام کا عدد یا اسماء یا آیاتِ قرآنی کے اعداد نکال لیں گے حروفِ ابجد کی عددی قیمت کی جدول یہ ہے

 

جدول ابجد قمری

حروف

عددی قیمت

حروف

عددی قیمت

ا

1

س

60

ب/پ

2

ع

70

ج/چ

3

ف

80

د/ڈ

4

ص

90

ہ

5

ق

100

و

6

ر/ڑ

200

ز/ژ

7

ش

300

ح

8

ت

400

ط

9

ث

500

ی

10

خ

600

ک/گ

20

ذ

700

ل

30

ض

800

م

40

ظ

900

ن

50

غ

1000

جب آپ ناموں کے اعداد نکالیں گے تو بعض اوقات ایسے حروف سے سابقہ پڑے گا جن کا شمار ابجد یا حروفِ تہجی میں نہیں ہوتا  ، یہ حروف ہندی اور فارسی کے ہیں ہندی کے حروف یہ ہیں ٹ ،ڈ ،ڑ اور فارسی کے حروف ہیں پ ، چ ، ژ ، گ تو ان حروف کی عددی قیمت وہی ہوگی جو ان کے مشابہ حروفِ تہجی کی اس جدول میں درج ہیں پ کا عدد ۲  ٹ کا عدد ۴۰۰ چ کا عدد ۳ ژ کا عدد  ۷ ڑ کا عدد   ۲۰۰ گ کا عدد ۲۰ ہوگا ایسے ہی ایک حرف بھ ہے یہ اگر کسی کے نام میں آئے تو  اس کا عدد ۷ لیا جائےگا  کیوںکہ اس میں دو حروف ہیں اگرچہ پڑھنے میں ایک ہی معلوم ہوتا ہے ایسے ہی کھ کا عدد ۲۵ ہوگا ، لہذا اعداد نکالنے کے اصول میں یہ ایک اہم بات ہمیشہ یاد رکھئیے گا کہ عدد مکتوبی حروف کے لئے جاتے ہیں یعنی ہر اس حرف کا عدد لیا جائے گا جو کہ لکھنے میں آتا ہے بھلے ہی پڑھنے میں نا آئے مثال کے طور پر بسم اللہ الرحمن الرحیم کو لیجئے اس میں الرحمن اور الرحیم کا لام لکھنے میں تو آتا ہے لیکن پڑھا نہیں جاتا چونکہ لام مکتوب ہے لکھا گیا ہے اس کا عدد لیا جائے گا اسی طرح بعض الفاظ یا  ناموں میں کسی حرف پر تشدید ہونے کی وجہ سےوہ حرف دو بار پڑھا جائےگا لیکن دو بار لکھا نہیں جاتاہے لہذا صرف لکھے ہوئے ایک ہی حرف کا عدد لیا جائےگا مثلا  منّا ، معمّہ وغیرہ  ، منّا میں نون دو بار پڑھا گیا اور معمّہ میں میم دو بار لیکن لکھا ایک ہی بار گیا ہے لہذا ایک نون اور ایک میم کے اعداد لئے جائیں گے ، یہاں کچھ  اسماء الہی اور ناموں کے اعداد نکال کر مثال دوں جس سے با آسانی سمجھ آجائےگا اس طرح آپ مشق کریں گے تو جلد ہی ماہر ہو جائیں گے اور کیلکولیٹر میں ہی حساب شمار کر لیں گے۔

القدّوس

الف۱+ل۳۰+ق۱۰۰+د۴+و۶+س۶۰= ۲۰۱

الملک

الف۱+ل۳۰+م۴۰+ل۳۰+ک۲۰=۸۵

ھو اللہ العزیز

ھ۵+و۶+الف۱+ل۳۰+ل۳۰+ہ۵+الف۱+ل۳۰+ع۷۰+ز۷+ی۱۰+ز۷=۲۰۲

محمد ادریس

م۴۰+ح۸+م۴۰+د۴+الف۱+د۴+ر۲۰۰+ی۱۰+س۶۰=۳۶۷

محمد واصف رضا

م۴۰+ح۸+م۴۰+د۴+و۶+الف۱+ص۹۰+ف۸۰+ر۲۰۰+ض۸۰۰+الف۱=۱۲۷۰

الاوفاق

الف۱+ل۳۰+الف۱+و۶+ف۸۰+الف۱+ق۱۰۰=۲۱۹

مقطع اسم اعظم حق

م۴۰+ق۱۰۰+ط۹+ع۷۰+الف۱+س۶۰+م۴۰+الف۱+ع۷۰+ظ۹۰۰+م۴۰+ح۸+ق۱۰۰

=۱۴۳۹ یہ میری کتاب "حروفِ مقطعات و اسم اعظم" کا تاریخی نام ہے

زیر زبر پیش اور ہمزہ

زیر زبر پیش ،کھڑا زبر ،کھڑی زیر ، الٹا پیش اور تشدید وغیرہ حرکاتِ ثلٰثہ کی کوئی عددی قیمت نہیں ہے لہذا کسی آیت یا اسماء  کے اعداد نکالتے وقت زیر زبر پیش اور تشدید کے اعداد شمار نہیں ہوں گے ،جب یہ بات آپ کو ذہن نشیں ہو گئی کہ زیر زبر اور پیش کے اعداد نہیں لئے جاتے ہیں تو اب آپ کو ہمزہ کے اعداد کب اور کہاں لینا ہے یہ بھی سمجھ آ جائےگا ان شاء اللہ ۔

ہمزہ کے تعلق سے ایک بات یاد رکھیں کہ ہمزہ الف کے قائم مقام ہے اس لحاظ سے ہمزہ کی عددی قیمت ایک ہی ہے نا کہ دس، اس کی تفصیل آگے آئے گی ، کیوں کہ ہمزہ کے لئے مفترض مقام الف ہی ہوتا ہے اس لئے ہمزہ کو الف کا قائم مقام بھی کہتے ہیں ،  بنیادی طور پر عربی زبان میں ہمزہ کی خود اپنی کوئی آواز نہیں ہوتی یہ صرف اپنے ارد گرد موجود مصوتات اور حروف علت کی آوازوں کے لئے استعمال ہوتا ہے  اور اس کی اپنی کوئی عددی قیمت نہیں اس لئے عاملین و حکماء کے درمیان ہمزہ کے عدد لئے جانے پر معمولی سا اختلاف ہے بعض کے نزدیک اس کا ایک عدد لیا جائے گا اور کچھ کے نزدیک ہمزہ کا عدد مطلقا نہیں لیا جائے گا ، اس کے علاوہ ہمزہ کا استعمال تحریر کے دوران متعدد شکلوں میں ہوتا ہے اسے بطور حرف بھی استعمال کیا جاتا ہے اور بسا اوقات یہ کسی حامل پر حرکت کے طور پر بھی رکھا جاتا ہے ، لہذا یاد رکھیں جب ہمزہ بطورِ حرف استعمال ہوگا تو اس کا عدد ایک لیا جائےگا  اور جب یہ زیر زبر پیش کی آواز دے گا تو اس کا عدد محسوب نا ہوگا مثلا جبرائیل میں ئیل کا ہمزہ بجائے الف کے ہے اور حرف کے طور پر ہے اس کا ایک عدد شمار ہوگا  لیکن اسی کے برعکس کئی کا ہمزہ زیر روئے زمین کا ہمزہ زبر کھاءو کا ہمزہ پیش  کی آواز دے رہا ہے ان کے اعداد شمار نہیں ہوں گے ، اب رہا ہمزہ کے عدد دس لئے جانےکا مسئلہ تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ ماضی قریب کے عاملین کو اس میں خطاء ہوئی انہوں یہ قائدہ لکھا یا نقل کیا کہ یائے معروف پر اگر ہمزہ ہو  تو دو یا کے اعداد لئے جائیں گے مطلب ہمزہ ی کا قائم مقام ہو جائے گا اور ہمزہ کا عدد دس لیا جائےگا جیسے رئیس کے ہمزہ کو دس شمار کیا  اس کی وجہ یہ لکھی کہ "کسرہ ما قبل میں یا اشباع ہے اس لئے دو ی کے اعداد لئے جائیں گے" جاننا چاہئیے کہ اشباع کہتے ہیں حروف کے زیر زبر اور پیش کو اتنا زور دے کر ادا کئے جانے کو کہ جس سے ی اور واو کی آواز پیدا ہو جائے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب پیش سے پہلے زبر یا پیش ہو اور اس کے بعد والے حرف پر بھی کوئی حرکت ہو جیسے ایاک نعبد و ایاک نستعین کے نعبد کی دال کے پیش کو اشباع کے ساتھ ادا کیا جائےگا یعنی دال کے اوپر پیش میں واو کی آواز پیدا کی جائے گی ، اس قدر وضاحت سے یہ بات تو عیاں ہو گئی کہ اشباع تجویدی قوائد کے مطابق کسی حرکت کو کھینچ کر پڑھا جانا ہے اور یہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ حرکات ثلٰثہ یا تشدید وغیرہ کی کوئی عددی قیمت نہیں  لہذا جس طرح مشدد حرف کو ایک ہی شمار کیا جاتا ہے تو کیا وجہ ہے کہ یائے معروف پر خطِ منحنی  یعنی ہمزہ ہونے سے دو ی شمار کئے جائیں ؟ اس لئے میری تحقیق کے مطابق ہمزہ کا عدد صرف ایک ہی لیا جا سکتا ہے اور میرا طریقہ یہِی ہے ، اس اختلاف سے بچنے کا ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ مطلقا ہمزہ کے اعداد شمار نا کئے جایئں

اعداد نکالتے وقت ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے

کہ نام وہی لئے جائیں گے جو کہ ملکی دستاویزات میں لکھے ہیں ، لقب،کنیت،تخلص وغیرہ جو ناموں کے شروع اور بعد میں لگے ہوتے ہیں وہ اگرچہ نام کا حصہ ہیں لیکن عملیات و تعویذات میں ان کے اعداد شمار نہیں ہوں گے لیکن اگر کسی حاکم یا افسر کے نام کا عدد نکالنا ہو تو اس کے نام کے آگے پیچھے لگے ٹائٹل القاب جو بھی ہوں ، ان سب کے اعداد لئے جائیں گے تاکہ اس حاکم یا افسر کی تخصیص ہو جائے

تائے تانیث ۃ

تائے تانیث یا تائے مدورہ ، تائے دراز کی طرح نہیں لکھا جاتا اس لئے اس کا عدد ہمیشہ ہر جگہ ۵ ہی لیا جائےگا ،راقم السطورفقیرِ قادری کو اس سے ایک لطیف نکتہ سمجھ آیا کہ حروف کی خطی اشکال پر ہی ان کی عددی قیمت مقرر کی گئی ہے

ابجد شمسی

ابجد شمسی کا استعمال فی زمانہ متروک ہے البتہ بعض طلسم یا جفری نقوش مثل مہر سلیمانی وغیرہ کی تیاری میں کام آتا ہے یہ ابجد صفت کے اعتبار سے جلالی  اور قوی الاثر ہے ، جہاں ان سے اعداد نکالنے کی ضرورت ہو اس جدول کو پیشِ نظر رکھے

جدول ابجد شمسی

حروف

عددی قیمت

حروف

عددی قیمت

ا

1

ض

60

ب

2

ط

70

ت

3

ظ

80

ث

4

ع

90

ج

5

غ

100

ح

6

ف

200

خ

7

ق

300

د

8

ک

400

ذ

9

ل

500

ر

10

م

600

ز

20

ن

700

س

30

و

800

ش

40

ہ

900

ص

50

ی

1000

 

 


Featured Post

AL AUFAAQ (Vol-14) الاوفاق

Book Your Copy Now +91-9883021668