Thursday, January 5, 2023

Naqsh e Musallas Ka Taruf نقشِ مثلث کا تعارف (Introduction Of Naqsh Musallas)

 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۲؎AL-AUFAAQ#2

نقشِ مثلث کا تعارف

امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نےنقشِ مثلث کو قمر سے منسوب کیا ہے جبکہ امام احمد بونی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے منسوب بہ زحل بتایا ہے ،اورامام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں ہر دو موقف کا ذکر فرمایا اور نقشِ مثلث کے اسرار و رموز کو اس شرح و بسط کے ساتھ بیان فرمایا کہ یہ نقش ان کے نام سے منسوب ہو گیا ،اس نقش کی تاریخ اتنی ہی پرانی جتنی کہ حضرتِ انسان کی تاریخ ہے ،یہ نقش حضرتِ حوا علیہا السلام کا ہے اور ان سے کامل نسبت رکھتا ہے آپ دیکھِں گے نقشِ مثلث  کے خانوں میں اسمِ حوا کس خوبصورتی سے ظاہر ہے

۷۸۶

و۶

ا۱

ح۸

ز۷

ہ۵

ج۳

ب۲

ط۹

د۴

اس نقش کا عدد طبعی ۱۵ ہے اسے پندرہ کا نقش بھی کہتے ہیں ، اس نقش کے تین ضلعیں ہیں انہیں اگر عدد طبعی میں ضرب دیا جائے تو ابوالبشرحضرتِ آدم علیہ السلام کا عدد نکل کر آئے گا  پتا چلا یہ نقش حضرت آدم علیہ السلام سے نسبتِ کلی رکھتا ہے جس طرح ماں حواء علیہا السلام حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کی گئیں ٹھیک اسی طرح ۴۵ یعنی عدد آدم سے ۱۵ یعنی عددِ حواء کا ظہور ہوا ،پندرہ کا عدد مجموعہ ہے مرتبہ احاد کا یعنی ایک سے لے کر نو تک کے ہندسوں کو جب ہم باہم جوڑتے جائیں گے تو حاصل جمع  پینتالیس ہوگا،جس طرح انسانی نسل کی اصل حضرتِ آدم و حضرتِ حواء علیہا السلام ہیں اسی طرح تمام تر اعداد کی اصل مرتبہ احاد یعنی ایک سے نو تک کے ہندسے ہیں اور اسی طرح تمام تر نقوش و تعویذات کی اصل اور ان کا مبداء نقشِ مثلث ہے ،یہ نقش جملہ نقوش کی ماں ہے، اس نقش کے اعداد  حضرتِ موسیٰ علیہ السلام کی عصاء پر موجود تھے ، خاتم سلیمانی جو  حضرتِ سلیمان علیہ السلام کے  نام سے مشہور ہے وہ در اصل نقش مثلث ہی کی ایک شکل ہے اور اس کی برکت سے آپ کی حکومت پوری دنیا میں جن و انس حیوش و طیور بلکہ ہوا پر قائم تھی ان کے بعد یہ خاتم حضرت آصف بن برخیاء کو ملی تھی پھر یہ مختلف قوموں میں منتقل ہوتی رہی حتیٰ کہ امام غزالی نے اسے بلخ کے ایک بزرگ سے حاصل کر لیا

 


Featured Post

AL AUFAAQ (Vol-14) الاوفاق

Book Your Copy Now +91-9883021668