Monday, January 16, 2023

Khush Haali Adayegi Qarz Aur Rizq Ka Amal خوشحالی ادائےگی قرض اور رزق کا عمل


 

Elaj Roohani Me 33 Aayat Ki Ahammiyat o Ifadiyat علاج ِ روحانی میں سی و سہ ۳۳؎ آیات کی اہمیت و افادیت


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

علاج ِ روحانی میں سی و سہ ۳۳؎ آیات کی اہمیت و افادیت

قرآن مقدس کی وہ مخصوص تینتیس آیتیں جن کا چرچا ہر زمانے میں خواص و عوام میں رہا اور ہمیشہ رہےگا یہ وہ آیات ہیں جن کا پڑھنے والا ہر قسم کے جادو ٹونے ،آسیب جن شیطان آفات و بلیات سے محفوظ رہتا ہے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنے والد ماجد رحمہ اللہ سے اس کی خاصیت قول جمیل میں نقل فرمائی  جب سے بطورِ خاص سی و سہ آیات  مشائخ نقشبندیہ مجددیہ کے معمول میں رہا اور مریدوں کو اس کی تعلیم کرتے رہے ہیں ، اسی طرح سلسلہ قادریہ چشتیہ اور دیگر سلاسل میں بھی بکثرت ان  آیات کے پڑھنے پڑھانے کا اہتمام ہے، راقم السطور فقیرِ قادری عرض کرتا ہے کہ آسیب اور خبیث جن کا مکمل و محتاط  علاج ان آیات کے سوا   آپ کو کہیں نا ملے گا ان کے ذریعہ علاج کرنے پر عامل و مریض ہر قسم کے نقصان سے محفوظ رہتے ہیں ،یہ وہ آیات ہیں جن کو آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یک جا کرکے سب سے پہلے ایک آسیب زدہ پر دم کیا تھا جس کی برکت سے وہ آسیب زدہ پل بھر میں شفایاب ہوگیا مسند احمد بن حنبل کی حدیث میں ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن ابى لىلىٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ مجھ سے حضرت ابى بن کعب رضى اللہ عنہ بىان فرماتے ہىں ، مَیں نبى اکرم کى خدمت اقدس مىں بىٹھا ہوا تھا کہ ایک اعرابى آکر کہنے لگا اے اللہ کے نبى صلی اللہ علیہ وسلم  میرا ایک بھائى ہے جسے شدىد تکلىف ہورہى ہے ، آپ نے پوچھا اُسے کىا تکلىف ہے؟ اعرابى نے کہا اُسے آسىب کا اثر ہوگىا ہے، آپ نے فرماىا اُسے مىرے پاس لاؤ، وہ اعرابى گىا اور اپنے بھائى کو لا کر حضور  کے سامنے بٹھا دىا، آپ نے اس پر (مندرجہ ذىل) آیات پڑھ کر دم کىا، سورۂ فاتحہ، سورۂ بقرہ کے شروع کى چار آىتىں اور ىہ دو آىتىں وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ آىۃ الکرسى، سورۂ بقرہ کى آخرى تىن آىتىں، سورۂ آل عمران کى اىک آىت شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ سورۂ اعراف کى اىک آىت إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْض سورۂ المومنىن کى آخرى آىت فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ سورۂ جن کى اىک آىت وَأَنَّهُ تَعَالَى جَدُّ رَبِّنَا سورۂ والصّافات کے شروع کى دس آىتىں، سورۂ حشر کى آخرى تىن آىتىں، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ آپ کے دم کرنے سے وہ شخص اس طرح اُٹھ کھڑا ہوا گوىا اسے کوئى تکلىف ہوئى ہى نہىں تھى

(مسند احمد)                                 

                                             اس حدیث سے پتہ چلتا ہے ان آیات سے آسیب زدہ کا علاج کرنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مقدس کی تینتیس آیات کو آسیب زدہ کے علاج کے لئے منتخب فرمایا اور یک جا کیا اور انہیں پڑھ کر اس آسیب زدہ  کو دم فرمایا ،لہذا اس سے دو باتیں سمجھ آئیں ایک یہ کہ تینتیس آیات کے ذریعہ آسیب و جن کا علاج کرنا یہ عین سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے مطابق ہوا اور جو بات سنت کے مطابق ہو اس میں علاج کرنے والے کو ضرر کا اندیشہ نہیں ہوتا  اور مریض بھی جلد شفایاب ہو جاتا ہے ،دوسرا یہ کہ آسیب و جن کا اثر انسانوں پر ہو جاتا ہے اور اس کا علاج بھی دم درود سے کیا جاتا ہے اور یہ حق ہے ۔

علامہ ابن سیرین رحمہ اللہ بچ گئے

حضرت علامہ ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہىں ایک مرتبہ ہم نے نہر تىرى کے مقام پر پڑاؤ ڈالا تو وہاں کے کچھ لوگ ہمارے پاس آکر کہنے لگے کہ تم لوگ ىہاں سے چلے جاؤ کىونکہ اس جگہ ہمارے پاس جو بھى ٹھہرتا ہے اس کا سامان لوٹ لىا جاتا ہے یہ سُن کر مىرے رفقاء تو آگے چلے گئے مَىں وہىں ٹھہرا رہا کىونکہ مجھے وہ حدىث یاد تھى جو مجھ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  سے نقل کى تھى کہ آپ نے فرمایا جو شخص رات کو (مذکورہ) 33 آىات پڑھ لے گا تو اُسے کوئى موذى درندہ اور اچانک آنے والا چور کسى قسم کا نقصان نہىں پہنچا سکے گا اور صبح تک اسے اس کى جان و مال اور اہل وعىال مىں عافیت دے دى جائے گى، جب شام ہوئى تو مَىں سویانہىں کیا دىکھتا ہوں کہ(کچھ لوگ) تىس سے زائد مرتبہ ننگى تلوارىں لىے ہوئے مجھ پرحملہ آور ہوئے لىکن مجھ تک نہىں پہنچ سکے، صبح کو جب مىں وہاں سے روانہ ہوا تو مجھے ان افراد مىں سے اىک بوڑھا شخص ملا اور پوچھنے لگا کہ تم انسان ہو یاجن؟ مىں نے کہا مَىں انسان ہوں وہ بولا یہ کىا ماجرا ہےکہ ہم تم پر ستّر مرتبہ سے زىادہ حملہ آور ہوئے لیکن تمہارے اور ہمارے درمىان لوہے کى ایک  دىوار آڑے آتى رہى مَىں نے اُس بوڑھے کو وہ حدىث شرىف (جو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے33 آیات والى سنى تھى ) بتلائى وہ 33 آىات درج ذىل ہىں سورۂ بقرہ کے شروع کى چار آىتىں مُفْلِحُوْنَ تک ، آىت الکرسى اور اس کے بعد کى دو آىتىں خَالِدُونَ تک ، سورۂ بقرہ کى آخرى تىن آىتىں (لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ)سے لے کر آخر سورت تک، سورۂ اعراف کى تىن آىتىں (إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي) سے لے کر الْمُحْسِنِينَ تک ، سورۂ بنى اسرائىل کى آخرى آىتىں قُلِ ادْعُوا اللَّهَ سے لے کر آخر تک ، سورۂ وَ الصَّافّات کى شروع کى دس آىتىں لَازِبٍ تک، سورۂ رحمٰن کى دو آىتىں يَامَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ سے لے کر فَلَا تَنْتَصِرَانِتک ، سورۂ حشر کى آخرى تىن آىتىں (لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ) سے لے کر آخر سورت تک، اور سورۂ جن کى دو آىتىں (قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ) سے لے کر شَطَطًا تک اس واقعے سے ہر قسم کے نقصانات آفات و بلیات چور ڈاکو دشمنوں سے حفاظت کے باب میں  ان آیات کی اہمیت و افادیت کا پتہ چلتا ہے ۔

 

Sunday, January 15, 2023

Baba Fariduddin Ganj e Shakar Aur Ayat Dast e Ghaib بابا فرید الدین گنج شکر اور آیت دستِ غیب


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

بابا فرید الدین گنج شکر اور آیت دستِ غیب

وَمَنۡ یَّـتَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا ۙ﴿2﴾وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیۡثُ لَا یَحْتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ ؕ اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ ؕ قَدْ جَعَلَ اللہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدْرًا ﴿3﴾

ترجمہ کنزالایمان: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا۔اوراسے وہاں سے روزی دے گاجہاں اس کا گمان نہ ہو، اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے، بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے، بےشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھاہے۔(پ28،الطلاق:2۔3)

              اس آیت کے تعلق سے ہشت بہست میں حضرت بابا فرید الدین گنجِ شکر رحمہ اللہ کا ایک قول ملتا ہے آپ نے فرمایا  "جو شخص فرض نماز کے بعد فورا تین مرتبہ سورة اخلاص اور تین مر تبہ درود شریف پڑھے بعد ازاں ایک مر تبہ یہ آیت ” وَمَن یَّتَّقِ اللّٰہَ سے شَیْءٍ قَدرًا تک “ (سورة طلا)پڑھے اور آسمان کی طر ف پھونکے تو اللہ تعالیٰ اس بندے کو تین نعمتیں عنا یت فر ما تے ہیں ایک درازی عمر دوسری زیا دتی مال تیسرے نجا ت کہ جنت میں بے حساب داخل ہو گا" سبحان اللہ فقیر قادری کا معمول ہے کہ سلام پھیر کر دعاء اللہم اذھب عنی الھم والحزن و استغفار سے متصل ایک مرتبہ الحمد شریف ایک بار آیۃ الکرسی تین بار سورہ اخلاص تین بار درود شریف پڑھ کر آسمان کی طرف دم کرتا ہوں بحمد اللہ اس کے فوائد کثیر ہیں۔

Thursday, January 12, 2023

Amal Dast e Ghaib Aur Ek Jinn Ka Qissah عمل دستِ غیب اور ایک جن کا قصہ

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

عمل دستِ غیب اور ایک جن کا قصہ

دستِ غیب کے واسطے آیت ومن یتق اللہ الخ کا عمل بے مثال و لا جواب ہے اس سے قبل کے میں اس کی ترکیب بتاوں ایک سچا واقعہ اسی آیت کے تعلق سے نقل کرتا ہوں جسے امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں رقم فرمائی ہے اس قصے میں مبتدی و منتہی حضرات کے لئے بہت کچھ ہے ، ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں حضرت ابو اسحاق محمد بن رشیدمعتصم باللہ سے مروی ہے:''بحری جہاز سمند ر کے سینے کو چیر تا قدرت الٰہی عزوجل کا مظاہر ہ کرتا ہوا جانبِ منزل جھومتا چلا جارہا تھا۔ اس جہاز میں ایک شخص کے پاس دس ہزار سونے کی اشرفیاں تھیں۔بحری جہاز کے مسافر اپنی منزل کی طرف گا مزن تھے۔ اچانک کسی کہنے والے نے کہا:''میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر کوئی شخص اسے کیسی ہی بڑی مصیبت میں پڑھے اللہ عزوجل اس مصیبت کو اس پاکیزہ کلمہ کی برکت سے دور فرمادے گا،کیا کوئی شخص مجھ سے یہ کلمہ سیکھنا چاہتا ہے؟ جو شخص سونے کی دس ہزار اشرفیاں خرچ کر ے گا میں اسے یہ پاکیزہ کلمہ سکھاؤں گا۔جس کے پاس دس ہزار سونے کی اشرفیاں تھیں اس نے سن کر کہا: مَیں یہ عمل آپ سے سیکھنا چاہتا ہوں۔ کہنے والے نے کہا:''اپنی ساری رقم سمندر میں ڈال دو۔''

    اس مردِ صالح نے ساری رقم سمند ر میں ڈال دی ، کہنے والے نے کہا : ''پڑھ! وہ کلمہ یہ آیت مبارکہ ہے:

 وَمَنۡ یَّـتَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا ۙ﴿2﴾وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیۡثُ لَا یَحْتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ ؕ اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ ؕ قَدْ جَعَلَ اللہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدْرًا ﴿3﴾

ترجمہ کنزالایمان: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا۔اوراسے وہاں سے روزی دے گاجہاں اس کا گمان نہ ہو، اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے، بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے، بےشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھاہے۔(پ28،الطلاق:2۔3)

اس نوجوان نے یہ آیات مبارکہ یاد کرلی اور اسے یقین ہوگیا کہ میں نے بہت بڑی دولت حاصل کرلی اور میری رقم رائیگا ں نہیں گئی جب باقی مسافرو ں نے اس شخص کا یہ طرزِ عمل دیکھا تو کہنے لگے: ''اے مسافر!یہ تُو نے کیا کیا؟ تُو نے خواہ مخواہ اپنی رقم سمندر میں پھینک دی اوراپنی ساری دولت سے محروم ہوگیا ۔''

    ابھی ان مسافر وں کی یہ بات مکمل بھی نہ ہونے پائی تھی کہ ہر طر ف سے کالی گھٹائیں چھانے لگیں، سمند ر میں طغیانی آ گئی، سر کش موجوں نے آن کی آن میں بحری جہاز کو تباہ وبر باد کر ڈالا اور سارے مسافر غرق ہوگئے ۔آیات مبارکہ سیکھنے والا شخص کہتا ہے کہ جب جہاز طو فان کی نذر ہونے لگا تو میں نے یقینِ کامل کے ساتھ انہی آیات مبارکہ کا وِرد شرو ع کردیا۔تھوڑی ہی دیر میں مجھے ایک تختہ نظر آیا میں نے اس کا سہارا لیا۔ میری زبان پر مسلسل وہی آیات مبارکہ جاری تھیں۔ اللہ عزوجل نے کرم فرمایا اور مَیں اس تختے کے سہارے ساحل تک پہنچ گیا۔

     مَیں سمند ر سے باہر نکلا او ر آس پاس کاجائزہ لیاتو مجھے قریب ہی ایک خوبصورت محل نظر آیا۔ مَیں اس میں داخل ہوا تو وہاں ایک حسین وجمیل عورت موجودتھی۔ میں نے اس سے پوچھا:'' تُم کون ہو ؟'' اس نے کہا:'' مَیں بصرہ کی رہنے والی ہوں اور مجھے ایک جِن نے یہاں قید کر رکھا ہے۔ اس سمند ر میں جو بھی جہاز غرق ہوتا ہے وہ خبیث جن اس کا تمام مال و اسباب یہاں اس محل میں لے آتا ہے۔ شاید تمہارا جہاز بھی غرق ہوگیا ہے، اب وہ خبیث جن آنے والا ہے، تم فوراً کہیں چھپ جاؤ ورنہ وہ تمہیں دیکھتے ہی قتل کر دے گا، جلدی کرو اس کے آنے کا وقت ہوگیا ہے ۔''

    وہ شخص کہتا ہے کہ ہم ابھی یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ ایک جانب مجھے شدید کالا دھواں نظر آیا۔ میں سمجھ گیا کہ یہ وہی جن ہے ، میں نے فوراً بلند آواز سے اُنھیں آیات مبارکہ کا وِرد شرو ع کردیا، جب آیت مبارکہ کی آواز فضا میں بلند ہوئی تو وہ سارا دھواں خاک ہو کر ہوا میں اُڑ گیا، اب وہاں کسی جن کا نام ونشان بھی نہ تھا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عزوجل !ان آیات مبارکہ کی برکت سے ہمیں اس ظالم جن سے نجات مل گئی ۔میں نے اس عورت سے کہا :''چلو ا ٹھو! اب تم آزاد ہو، اللہ عزوجل نے اس خبیث جن کا کام تمام کردیا ہے ۔''

     چنانچہ ہم دونوں وہاں سے اُٹھے اور محل کے خزانے سے بہت ساری دولت جمع کی۔ جتنا ہم سے ہوسکا ہم نے وہاں سے خزانہ اٹھایایہا ں تک کہ ہمارے پاس مزید کوئی ایسی چیز نہ بچی جس میں ہم مال ودولت رکھتے۔ پھر ہم ساحلِ سمند ر پر آئے اور کسی جہاز کا انتظار کرنے لگےکچھ ہی دیر بعد ہمیں دورسے ایک جہازدکھائی دیا ہم نے کپڑا لہرا کر اسے اپنی طر ف بلایا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ  جہاز ہماری طر ف آیا اور اتفاق کی بات تھی کہ وہ جہاز بصرہ ہی کی جانب جارہا تھا۔ چنانچہ ہم دو نوں اس میں سوار ہوگئے بصرہ پہنچ کر اس عورت نے کہا:'' تم فلاں جگہ جاؤ اور ان سے میرے متعلق پوچھو کہ وہ کہا ں ہے ؟'' میں مطلوبہ جگہ پہنچا اور لوگوں سے اس عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں کہا :'' وہ بیچاری تو تقریباً تین سال سے لاپتہ ہے، ہم اس کی وجہ سے بہت پریشان ہیں ۔''

     میں نے کہا :''تم میرے ساتھ آؤ،میں اس سے تمہاری ملاقات کراتا ہوں۔'' وہ لوگ حیرانی اورخوشی کے عالم میں میرے ساتھ ہو لئے ۔جب انہوں نے اس عورت کو دیکھا تو بڑی عقیدت سے اس کے سامنے مؤدبانہ اَنداز میں کھڑے ہوگئے۔آج وہ لوگ بہت زیادہ خوش وخرم تھے کیونکہ اِنہیں ان کی گمشدہ مَلکہ مل چکی تھی۔ پھر اس عورت نے اپنے خادموں اور دوسرے عزیز واَقارب سے کہا: ''اس شخص نے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہے لہٰذا میں اسی سے شادی کر وں گی ۔''پس ان دونوں کی شادی کردی گئی اور وہ ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے

 

 

 

Lauh e Tahaffuz e Khaas لوح تحفظ خاص


 

Tuesday, January 10, 2023

Naqsh Hisaar O Bandish Makan نقش حصار و بندش مکان


 

Dast e Ghaib Wali Aayat Aur Alahazrat Ka Irshad دستِ غیب والی آیت اور اعلی حضرت کا ارشاد

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

دستِ غیب والی آیت  اور اعلی حضرت کا ارشاد

اعلی حضرت عظیم البرکت سے کسی نے دستِ غیب  اور مصلے کے نیچے سے اشرفی وغیرہ نکلنے کے متعلق سوال کیا جواب میں  آپ نےارشاد فرمایا  " ہاں صحیح ہے مگر اس عملداری میں کمیاب بلکہ نایاب ہے۔ دست غیب کے نہایت درجہ کا حاصل اب صرف فتوح ظاہرہ ووسعت رزق ہونا ہے۔ پھر اگردست غیب اس طرح ہو کہ جن کو تابع کرکے اس کے ذریعہ سے لوگوں کے مال معصوم منگوائے جائیں توا شد سخت حرام کبیرہ ہے اور اگر سفلیات سے ہوتو قریب کفر اور علویات سے ہو توخود یہ شخص ماراجائے گا یا کم از کم پاگل ہوجائے گا یا سخت سخت امراض وبلاء میں گرفتار ہو اعمال علویہ کو ذریعہ حرام بنانا ہمیشہ ایسے ثمرے لاتاہے اور اس کے حرام قطعی ہونے میں کیا شبہہ ہے۔قال اﷲ تعالی ولا تاکلوا اموالکم بینکم بالباطل اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا (لوگو) اپنے مال آپس میں ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ(القرآن الکریم ۲/ ۱۸۸)اور اگر کسی دوسرے کی ملک معصوم نہ لائی جاتی ہو بلکہ خزانہ غیب سے اس کو کچھ پہنچایا جائے یا مال مباح غیر معصوم اور وہ جن کہ مسخر کیا جائے مسلمان ہو نہ کہ شیطان ،اور اعمال علویہ سے ہو نہ کہ سفلیہ سے اور اسے منگا کر مصارف محمودہ یا مباحہ میں صرف کرے، نہ کہ معاذاللہ حرام واسراف میں، تو یہ عمل جائز ہے، اور جو اس طریقے سے ملے اس کا صرف کرنا بھی جائز کہ جس طرح کسب حلال کے اور طرق ہیں اسی طرح ایک طریقہ یہ بھی ہے"

سرکارِ اعلی حضرت عظیم البرکت کے اس جواب سےجو فوائد و قوائد دستِ غیب کے حاصل ہوئے وہ یہ ہیں پہلا یہ کہ عمل دستِ غیب کا کرنا  صحیح و درست ہے اگرچہ اس عملداری میں کمیاب بلکہ نایا ب ہے نا ممکن نہ بتایا ،دوسرا یہ کہ فی زمانہ دستِ غیب کے نہایت درجہ کا حصول اب فتوحِ ظاہرہ و وسعتِ رزق ہے کہ مصلے کے نیچے سے بھلے ہی اشرفی و روپئے  نا نکلےلیکن کسی ظاہری سبب سے عامل تک روز مرہ کے اخراجات پہنچ جائےیہی کیا کم غنیمت ہے، تیسرا یہ کہ وہ دستِ غیب جس میں کافر جن کی تسخیر کر کے مالِ معصوم عوام الناس کی منگوائی جاتی ہے یہ اشد حرام  چوتھا یہ کہ جن کی تسخیر اگر سفلیات سے کی ہے تو  معاذ اللہ کفر کا اندیشہ بلکہ اکثر کفر ،یعنی  جن کی تسخیر  جو سفلیات سےکرتا ہے وہ معاذ اللہ بغیر کفریہ منتر جپے بظاہر ممکن نہیں پانچواں یہ کہ اگر جن کی تسخیر علویات سے گئی ہے تو اس سے ناجائز کام کرانا خود ہی تباہی مچانا ہے کہ اس صورت میں یہ خود مارا جائے گا یا پاگل ہوگا یا امراض و بلاء ناگہانی میں گرفتار ہو جائے گا معاذ اللہ چھٹا یہ کہ اعمالِ علویہ سے حاصل شدہ تصرفات کو حرام کے حصول کا ذریعہ بنانا خطرناک نتائج لاتا ہے خواہ جن کی تسخیر کرکے کرے یا کسی بھی طریقے سے، ساتواں یہ کہ دستِ غیب سے حاصل ہونے والا مال اگرمعصوم نا ہوکسی کی ملکیت نا ہو یا خزانہ غیب سے اسے پہنچایا گیا ہو تو یہ مباح ہے ، آٹھواں یہ کہ وہ مال مسلمان جن سے منگا یا جائے نا کہ کافر جن سے اور اس کی تسخیر علویات سے کی گئی ہو ناکہ سفلیات سے،اس سے پتہ چلا جن کی تسخیر علویات سے کرنا جائز اور اس سے مال مباح منگانے میں بھی کچھ حرج نہیں ،نواں یہ کہ دستِ غیب سے حاصل ہونے والا مال ہرگز ہرگز  حرام کام میں صرف نہیں کرنا چاہئیے اور نا ہی فضول اڑانا چاہئِے  ورنہ بربادی مقدر بن جائے گی العیاذباللہ دسواں یہ کہ حاصل شدہ مال کو کارِ خیر میں بکثرت صرف کرے بلکہ بعض بزرگوں نے تو یہاں تک شرط لگائی ہے کہ آج جو کچھ حاصل ہو اسے آج ہی خرچ دے کل کے لئے بچانا نہیں ہے جب دستِ غیب جاری ہوجاتا ہے تو پھر بندے کو کل کی فکر نہیں رہتی، گیارہواں نہایت اہم  یہ کہ جس طرح کسبِ حلال کہ اور طریقے ہیں ٹھیک اسی طرح دستِ غیب کا حاصل کرنا بھی کسبِ حلال و کسبِ معاش کا طریقہ ہے اگرچہ اس کا حاصل کرنا کمیاب بلکہ نایاب ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں

اعلی حضرت علیہ الرحمہ کا عطاء کردہ نسخہ دستِ غیب

آگے ارشاد فرماتے ہیں " دست غیب کا، سب سے اعلی عمل قطعی عمل، یقینی عمل، جس میں تخلف ممکن نہیں اور سب اعمال سے سہل تر خود قرآن عظیم میں موجود ہے، لوگ اسے چھوڑ کر دشوار دشوار ظنیات بلکہ وہمیات کے پیچھے پڑتے ہیں اور اس سہل وآسان یقینی وقطعی کی طرف توجہ نہیں کرتے۔قال اﷲ تعالی ومن یتق اﷲ یجعل لہ مخرجا ویزرقہ من حیث لا یحتسب اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا جو اللہ سے ڈرے تقوی وپرہیزگاری کرے اللہ تعالی عزوجل ہر مشکل سے اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہوگا"

اس کے  بعد ارشاد فرماتے ہیں "اور دست غیب کسے کہتے ہیں" ان ارشادات سے مزید قوائد و فوائد دستِ غیب کے حاصل ہوئے بارہواں  یہ کہ سبحان اللہ اعلی حضرت عظیم البرکت نے جس آیت کی طرف رہنمائی فرمائی ہے وہ آیت دستِ غیب کی اصل ہے بلکہ اصل الاصول ہے در اصل اعلی حضرت نے آیت ومن یتق اللہ کا عمل نہیں بتایا بلکہ اس آیت ِ مبارکہ پر عمل پیرا ہونے  کو ہی دست غیب بتایا اور اس عمل کو سب اعمال سے اعلی،قطعی،یقینی اور جس میں تخلف ممکن نہیں ، فرما کر اجابت کی مہر لگا دی یعنی جو کوئی شخص بھی دستِ غیب حاصل کرنا چاہے اس کے لئے بغیر عملیاتی چلوں کے سب سے آسان عمل اللہ سے ڈرنا  اور تقوی اختیار کرنا بتا دیا ، لہذا جو شخص بھی اللہ سے ڈرے گا اور تقوی اختیار کرےگا تو یقینی اور قطعی طور پر اللہ تعالی اسے غیب کے خزانوں سے نوازتا رہے گا  اور اسے وہاں سے روزی ملتی رہے گی جہاں اس کا وہم و گمان بھی نہیں پہنچ سکتا ، اس بات میں شک شبہ کی کوئی گنجائش نہیں اب راقم السطور فقیرِ قادری اعلی حضرت کے ارشادات کا تیرہواں فائدہ بتا کر اپنی بات ختم کرتا ہے ، تیرہواں یہ کہ دنیائے عملیات میں آیت ومن یتق اللہ الخ عمل دستِ غیب کے لئے بہت مشہور ہےلیکن اسی آیت مبارکہ سے پتا چلا کہ کسی بھی آیت اسم یا عزیمت سے دستِ غیب جاری ہو سکتا ہے بشرطیکہ اس آیت عزیمت اور اسم کا عامل ومن یتق اللہ پر بھی عامل ہو یعنی اللہ سے ڈرنے کا حق ادا کرتا ہو اللہ تعالی مجھے اور میرے تمام احباب کو علمِ نافع اور خیرِ کثیر عطاء فرمائے آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ و صحبہ و بارک وسلم

 

 

Featured Post

AL AUFAAQ (Vol-14) الاوفاق

Book Your Copy Now +91-9883021668