﷽
شرفِ آفتاب کا وقت ہندوستانی وقت کے مطابق
وقت شروع ۸۔ اپریل ۱ بجکر ۵۸ منٹ ۴۰ سیکینڈ
وقت ختم ۹۔ اپریل ۲ بجکر ۲۲منٹ ۴۰ سیکینڈ
Time Start 8th April 01:58:40
Time End 9th April 02:22:40
﷽
شرفِ آفتاب کا وقت ہندوستانی وقت کے مطابق
وقت شروع ۸۔ اپریل ۱ بجکر ۵۸ منٹ ۴۰ سیکینڈ
وقت ختم ۹۔ اپریل ۲ بجکر ۲۲منٹ ۴۰ سیکینڈ
Time Start 8th April 01:58:40
Time End 9th April 02:22:40
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عملیاتی چلوں میں تصریفات کا توازن
روحانی عملیات کے دو مرحلوں میں جو چلے کرائے
جا رہے ہیں ان کے تعلق سے یہ بات احباب ذہن نشین کر لیں کہ ان چلوں میں اعمال و
اشغال کا تعین ہی فقیر نے اس طرح کیا ہے کہ جس سے عامل کو روحانی قوت و تصرفات
مثلاً جلب وطرد،سلب و ایجاب،شفاء و علل،تسخیر خلائق و وسعتِ رزق،دستِ غیب و فتوحاتِ
کثیرہ،یکسوئی و سکونِ قلب،ردِ سحر و دفع آسیب،حفاظت
و بندش مکان و دکان اور بخت کشادن دختران وغیرہ کا مجموعی طور پر حصول ہوگا ، جس
سے ان معاملات میں عامل اپنے اعمال و نقوش کے ذریعہ متصرف ہوگا اور مخلوق ِ خدا کو
مستفیض و مستفید کر سکے گا لہذا جو احباب ان چلوں میں شامل ہیں وہ فی الحال الگ سےکسی
عملِ حب یا تسخیر و فتوح کے اعمال کی طرف قطعا توجہ نہ کریں کیوں کہ آپ جامع
التصریف اعمال کو یکے بعد دیگرے عمل میں لا کر پہلے سے ہی ان امور پر متصرف ہوں گے
،ہاں بعد ان چلوں کے کسی عمل کو عمومی یا خصوصی طور پر پڑھنا چاہیں تو بے شک پڑھئے
گا پھر جن اعمال کا عامل ہونا مقدر ہوگا وہ کرتے جائیں گے ان شاء اللہ،ہاں جو حضرات ان
چلوں کے علاوہ کسی خاص مقصد و حاجت مثلاً حب و تسخیر و شفاء و رد سحر و دفع آسیب کا عامل بننا چاہے
تو وہ اس قسم کے اعمال فقیر کی نگرانی میں کر سکتے ہیں ،اس وضاحت کی ضرورت اس لئے بھی پیش آئی کیوں
چلے میں شامل بعض احباب کو یہ وسوسہ لاحق ہوا کہ ان اعمال میں مذکورہ بالا تصریفات
کا حصول ہوگا یا ان کے لئے دوسرے اعمال کرنے ہوں گے لہذا صاف صریح لفظوں میں وضاحت
کر دی گئی بلکہ دوسرے مرحلے کے چلوں کی تفصیل میں ہی فقیر نے یہ بات لکھ دی تھی کہ
اس کے بعد بے شک آپ ان اعمال کے عامل ہو جائیں گے پھر روحانی
علاج و معالجہ کرنے اور حاجتمندوں کو نقوش
و تعویذات دینےکے اہل ہوں گے ان شاء اللہ
العزیز
﷽
قبل از مصیبت نعمت کی قدر کیجئے
فرمایا نعمت ایک پرندہ ہے اسے شکر کے پنجڑے
میں قید رکھواور جو یہ چاہتا ہے کہ اسے حاصل شدہ نعمت کبھی زائل نہ ہو بلکہ اس میں
اضافہ ہوتا رہے تو اسے چاہئیے کہ نعمت کی معرفت حاصل کرے شیخ سعدی قدس سرہ ٗنے فرمایا ایک بادشاہ عجمی
غلام کے ساتھ کشتی میں بیٹھا تھا اس غلام نے اس سے قبل نہ دریا دیکھا تھا نہ کشتی
میں بیٹھنے کی نعمت سے آگاہ تھا اس لئے آہ و زاری شروع کر دی بلکہ کانپنے لگا
تمام کشتی والے سمجھاتےاور تسلی دلاتے لیکن کسی ایک نہ مانتا بادشاہ بھی پریشان
ہوا لیکن کیا کر سکتے تھے جبکہ وہ کسی کی مانتا ہی نہیں تھا ایک سمجھ دار انسان کشتی
میں تھا اس نے بادشاہ سے کہا حکم ہو تو میں اسے خاموش کرادوں بادشاہ نے کہا زہے
کرم اس نے کہا غلام کو دریا میں پھینک دو جب اسے کشتی سے اٹھا کر دریا میں پھینکا
گیا تو اس نے دو چار ڈبکیاں کھائیں پھر
اسے دریا سے نکال کر کشتی کے ایک کونے میں بٹھا دیا گیا پھر تو نہایت سکون اور
خاموشی سے بیٹھ گیا بادشاہ حیران ہوا اور اس سمجھدار انسان سے ا س کا ماجرہ پوچھا
تو اس نے کہا کہ اس غلام نے اس سے پہلے کبھی غرق ہونے کا دکھ نہیں دیکھا تھا اور
نا ہی وہ کشتی میں بیٹھنے کی نعمت سے
باخبر تھا لیکن اب اسے معلوم ہوا کہ دریا میں غرق ہونا کیسا عذاب ہے اور کشتی میں
سوار ہونا کیسی نعمت کیوں کہ نعمت کی قدر مصیبت کے بعد ہوتی لہذا نعمت پر خدا کا شکر لازم ہے اور عطاء پر اس
کی اطاعت ضروری ہر انسان کو ضروری ہے کہ
طریق ِ معرفت ِ نعمت میں جد و جہد کرے اس لئے کہ انسان کو اس کے گناہوں کے باوجود مہلت دینے کا مقصد یہی ہے کہ انسان اپنی خامی و
کوتاہی کا تدارک کرے اور وقت رہتے سنبھل جائے تاکہ نعمتِ خدا واندی سے ہمیشہ لطف
اندوز ہوتا رہے کون یہ چاہے گا کہ اسے غلام کی طرح دریائے مصیبت میں پہلے غرق کیا
جائے پھرجاکے اسے حاصل شدہ نعمت کا احساس ہو لہذا نعمت کے چھن جانے کے خوف سے ہی
نعمتِ خداوندی کی قدر پہچاننےکی کوشش کی جائے ۔
الاوفاق۱۱؎
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ یَجْعَلْ
لَّهٗ عِوَجًاؕٚ(۱)قَیِّمًا لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ
لَّدُنْهُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ
اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَنًاۙ(۲)مَّاكِثِیْنَ فِیْهِ اَبَدًاۙ(۳)
فضیلت سورہ کہف شریف کی یہ ہے کہ جو شخص قبل
نماز جمعہ کے سورہ کہف پڑھے ، وہ دوسرے جمعہ تک بلیات سے محفوظ رہے ،الحمد
اللہ الذی انزل علی عبدہ الکتب (الی) قولہ ماکثین فیہ ابدا ان آیات کو اول ماہ میں مٹی
کے یا چینی کے برتن پر لکھ کر بارش یا دریا کے پانی سے دھو کر گھر کی چاروں
دیواروں پر اس طرح ڈالے کہ پانی زمین پر نہ ٹپکے بہت برکت ہوگی اور کاغذ کے چار
ٹکڑوں پر(اس کا نقش) لکھ کر کلہڑ میں رکھ کر چاروں کونوں میں دفن کرنے سے وہ
نئےمکان ودُکان آباد رہیں گے،
الاوفاق۱۱؎
آیت کریمہ
قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَاۤ اَبَدًا مَّا دَامُوْا فِیْهَا فَاذْهَبْ اَنْتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا هٰهُنَا قٰعِدُوْنَ(۲۴) راستے کا ایک پھتر یا اینٹ کا ٹکڑا لے کر پاک کرکے یہ آیت اس کے نام کے ساتھ اس پر لکھ کر ایسے کنویں میں ڈال دے، جس کا پانی سوکھ گیا ہو اور نقش اس آیت کا لکھ کر گھر میں رکھیں، انشا ٔ اللہ تعالٰی وہ سفر کا ارادہ ترک کردے گا ، نقش یہ ہے
الاوفاق۱۱؎
آیت کریمہ وعندہ مفاتیح الغیب کا یعلمھا (الی) الافی کتٰب مبین عروج ماہ میں یکم تاریخ سے سات تاریخ تک روزہ رکھے اور کلام نہ کرے اور اکثر یا حی یا قیوم ورد رکھے اور گیہوں کی روٹی اور نمک لاہوری کھائے ساتویں روز بعد نماز عشاءاس آیت کریمہ کو ایک ہزار بار مع بسم اللہ شریف ایک نشت میں پڑھے اول وآخر درود شریف ۱۱۔۱۱ بار درود شریف یہ ہے ۔اللھم صلی علی سید نا محمد وعلی ال سیدنا محمد بعد د کل معلوم لک اور اس عمل کا ثواب حضور پر نور سید عالم ﷺ پھراپنے والدین(اگر باحیات ہیں تو صحت و سلامتی کی دعاء) اور تمام مومنین و مومنات کو پہنچائے ، نیز اپنے پیر و مرشد یا صاحب عمل کی روح کو بھی اگر وفات پاچکے ہوں ورنہ اس کی سلامتی کی دعا کرے اور اگر پڑھنے کے دوران شکل نورانی نظر آئے اور کوئی چیز عطاکرےبااحتیاط اپنے پاس رکھے اور جو کچھ دن بھر حاصل ہو اسے خرچ کردیا کرےاور اس عمل کو کسی سے نہ بتائے,اس آیت مبارکہ کا نقش ہمیشہ اپنے پاس رکھے
(اجازت اور پرہیز
لازمی ہے,فقیرِ قادری کی نگرانی میں اس
عمل کو اہل حضرات کر سکتے ہیں)
Book Your Copy Now +91-9883021668