Tuesday, April 28, 2020

ذکر خدا تحفظ کی ضمانت ہےاز ہر بلاء و ابتلا Zikr e Khuda Tahaffuz Ki Zamanat Hai Har Bala Se

ذکر خدا تحفظ کی ضمانت ہےاز ہر بلاء و ابتلا
اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا   وَ اذْکُرُوا اللہَ کَثِیۡرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوۡنَ  اور اللہ کو بہت یاد کرو اس امید پرکہ فلاح پاؤ(پ28، الجمعہ :10)  اسی طرح ایک دوسرے مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللہَ ذِکْرًا کَثِیۡرًا ﴿ۙ41﴾وَّ سَبِّحُوۡہُ بُکْرَۃً وَّ اَصِیۡلًا ﴿42﴾ہُوَ الَّذِیۡ یُصَلِّیۡ عَلَیۡکُمْ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ لِیُخْرِجَکُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ؕ وَکَانَ بِالْمُؤْمِنِیۡنَ رَحِیۡمًا ﴿43﴾ اے ایمان والو! اللہ کو بہت یاد کرو اور صبح وشام اس کی پاکی بولو وہی ہے کہ درود بھیجتا ہے تم پر وہ اور اس کے فر شتے کہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طر ف نکالے اور وہ مسلمانوں پر مہربان ہے۔(پ 22 ،الا حزاب : 41 تا 43)  اسی طرح حضرتِ سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ خاتِمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃُ الِّلْعٰلمین، شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین، مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امين صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا،'' کسی بندے نے اللہ عزوجل کے ذکر سے بڑھ کر عذاب سے نجات دلا نے والا کوئی عمل نہیں کیا۔'' عرض کیا گیا ،''کیا اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کرنابھی نہیں؟ فرمایا ،'' اللہ عزوجل کی راہ میں جہادکرنا بھی نہیں مگر جب کہ لڑتے لڑتے اس کی تلوار ٹوٹ جائے۔''(طبرانی اوسط ، من اسمہ ابراھیم ، رقم ۲۲۹۶ ، ج ۲ ،ص ۳) معلوم ہوا کہ فلاح پانے ،ظلمت سے نور کی طرف نکلنے اور عذاب ِ الہی سے نجات کا صرف اور صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے ذکرِخدا  کہ اس کی بدولت ہم دنیا و آخرت کی ہر سختی ہر بلاءہر وباء سے نجات حاصل کر سکتے ہیں لہذا ہمہ وقت خود کو ذکر ِقلبی و ذکر لسانی  میں مشغول رکھیں فرائض و واجبات کے ساتھ نوافل کی کثرت اور تہجد کا اہتمام کریں،درود شریف کو وردِ زبان  اورتلاوتِ قرآن کو اپنے معمولات کا جزو لاینفک بنا لیں،توبہ و استغفارکو اپنی عادتِ ثانیہ قرار دیں وما توفیقی الا با اللہ

Tulu e Suraiyah Wali Hadees Ka Mauzoo Peshangoi Nahi طلوع ثریا والی حدیث کا موضوع پیشن گوئی نہیں


از۔صوفی محمد عمران رضوی القادری
طلوع ثریا والی حدیث  کا موضوع پیشن گوئی نہیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم
ایک خبر بڑی تیزی سے گردش کر رہی ہے کہ ۱۲ مئی کو کرونا وائرس کا خاتمہ ہو جائےگا اوریہ بات بڑی قوت کے ساتھ مسندِ احمد کی حدیث کے حوالے سے کہی جا رہی ہے جس حدیث کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ یہ ہے ما طلع النجم صباحا قط و تقوم عاھۃ الا رفعت عنھم او خفت کہ جب کبھی صبح کے وقت کے وقت ستارہ یعنی ثریا طلوع ہوتا ہے اور کوئی آفت موجود ہوتی ہے تو وہ یا تو ختم ہو جاتی ہے یا کم ہو جاتی ہے [مسند احمد ]  
         جب کہ اسی مسند احمد کے اندر ایک دوسری حدیث بھی ہے جس کے اندر بھی عاھۃ [آفت] کا لفظ ہے وہ حدیث یہ ہے حضرت عثمان بن عبد اللہ بن سراقہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے پھلوں کے فروخت کرنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  "عاھۃ" یعنی آفت کے ختم ہونے تک  پھلوں کو فروخت کرنے سے منع فرمایا  میں نے کہا کب تک تو انہوں نے کہا ثریا کے طلوع ہونے تک [مسند احمد]
دونو ں حدیثوں کے اجتماعی مطالعے سے واضح ہو تا ہے کہ عاھۃ یعنی آفت کے ختم ہونے کی بات پھلوں کے تعلق سے کی گئی  جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے مسلم شریف کی شرح میں  فرمایا کہ "اس سے مراد وہ بیماری ہے جو کھیت اور پھل وغیرہ میں لگ جاتی ہے اور اسے خراب کر دیتی ہے "
 علامہ بدر الدین محمود بن احمد عینی حنفی رحمہ اللہ عمدۃ القاری شرح بخاری میں فرماتے ہیں کہ والنجم میں و قسم کے لئے ہے اور النجم سے مراد ثریا ہے یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کا قول ہے اور عرب ثریا کو النجم کہتے ہیں کیوں کہ وہ طلوع ہوتا ہے اور ہر طلوع ہونے والا نجم ہے  ]عمدۃ القاری[
فرمایا النجم سے ثریا مراد لینا اس لئے مناسب ہے کہ یہ آسمان کے ستاروں میں سب سے زیادہ روشن ہے اور سب سے زیادہ واضح ہےاور ہمارے نبی سید نا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرتِ معجزات اور دلائل کے اعتبار سے نبیوں میں سب سے زیادہ روشن  اور واضح ہیں ،نیز خریف کے اواخر میں جب عشاء کے وقت ثریا کا ظہور ہوتا ہے تو زمین سے پھلوں کی آفت دور ہو جاتی ہے اور پھل پک جاتے ہیں اسی طرح جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہور ہوا تو دلوں کی بیماریاں دور ہو گئیں اور ایمان و عرفان کے پھل پک کر تیار ہو گئے اس مناسبت سے اللہ تعالیٰ نے النجم کی قسم کھائی جس کا معنیٰ ثریا ہے ]تبیان القرآن[آیت والنجم اذا ھوی کا ترجمہ اعلیٰ حضرت عظیم البرکت نے یوں کیا " اس پیارے چمکتے تارے محمد کی قسم جب یہ معراج سے اُترے" سبحان اللہ کیسا خوبصورت تفسیری ترجمہ ہے 
طلوع ِ ثریا والی حدیث اور ستاروں کی تاثیر
ایک عام انسان جب یہ حدیث اس خاص پیرایہ بیان میں سنے گا  جس طرز و طریقے سے بیان کیا جا رہا ہے اس سے ممکن ہے اس کے دل میں یہ بات گھر کرے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہے کہ ۱۲مئی تک یہ وبا ختم ہوجائے گی اور یہ ثریا کےطلوع ہونے سے ہوگا تو اس سے عام ذہن میں دو خرابی واقع ہوں گی ایک یہ کہ اگر مقررہ تاریخ کو وبا ء ختم نا ہوئی تو احادیث پر ایمان متزلزل ہوگا اور دوسرا نقد یہ کہ  عام انسان کے ذہن میں ستاروں کے بذاتِ خود موثر ہونے کا فاسد خیال گردش کرے گا تو اس سے پہلے کہ ایسا خیال آئے بخاری و مسلم کی مشہور حدیث کا مطالعہ کیجئے  حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حدیبیہ کے مقام پر صبح کی نماز پڑھائی اس وقت رات کی بارش کا اثر باقی تھا ،نماز سے فارغ ہو کر آپ حاضرین کے جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا کیا تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا فرمایا صحابہ نے فرمایا اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانتا ہےآپ نے فرمایا اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندوں میں بعض کی صبح ایمان پر ہوئی اور بعض کی صبح کفر پر ہوئی جس نے کہا ہم پر اللہ کے فضل سے بارش ہوئی اس نے ستاروں کا انکار کیا اور مجھ پر ایمان رکھا  اور جس نے کہا فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی تو اس نے میرا کفر کیا اور ستاروں پر ایمان رکھا  [مسلم،کتاب الایمان]
اب طلوع ِ ثریا والی حدیث اور بارش والی حدیث کا اجتماعی مطالعہ کیجئے تو   پتہ چلے گا کہ  طلوعِ ثریا والی حدیث میں معاذ اللہ ستاروں کی تاثیریا  نجوم کے احکام کی بات نہیں کی گئی کہ جب وہ طلوع ہوگا تو [معاذ اللہ] اس کی وجہ سے عاھۃ ختم ہو جائے گی بلکہ طلوع ثریا کو پیمانہ وقت کے طور پر ارشاد فرمایا   جیسے شمس و قمر  کوقرآن میں حساب کا آلہ قرار دیا  ،  فرمایا اَلشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ سورج اور چاند حساب سے ہیں کہ تقدیرِ معیّن کے ساتھ اپنے بروج و منازل میں سیر کرتے ہیں اور اس میں خَلق کے لئے منافع ہیں ، اوقات کے حساب ، سالوں اور مہینوں کی شمار  انہیں پر ہے  [کنزالایمان] ٹھیک اسی طرح اہل عرب ثریا کے طلوع کو سخت شدید گرمی کی علامت  سمجھتے ہیں اور اسی علامت اور وقت کا ذکر مسندِ احمد کی حدیث میں ہے کیوں کہ جب گرمی شدت سے گرتی ہے تو پھل یا کھجوریں ٹھیک طرح پک جاتی ہیں 
 طلوعِ ثیریا والی حدیث کا موضوع  علمِ نجوم نہیں علمِ ہیئت ہے
یہ بات قابلِ غور ہے کہ طلوعِ ثریا والی حدیث کا تعلق علمِ ہیئت [Astronomy]سے ہے نا کہ علم ِ نجوم [Astrology]سے   علم نجوم پیش گوئیPrediction پر مبنی علم ہے جب کہ علم ہیئت کا  تعلق پیشن گوئی سے نہیں علم ہیئت Astronomyوہ علم ہے جسے فلکیات کا علم بھی کہا جاتا ہے جس کے ذریعہ ستاروں ،سیاروں اور کہکشاوں  وغیرہ کی تخلیق ،عمر،حرکات،باہمی فاصلوں،جسامت،کثافت،درجہ حرارت،ایام و سال کی مدت ،حرکت کی سمت،اجزائے ترکیبیہ اور عناصر وغیرہ پہچانے جاتے ہیں  اس فن کے ذریعہ اس عالم کے احوالِ عجیبہ ،حسن ترتیب،مضبوط نطام،اور اللہ تعالی کی قدرت ِ کاملہ و حکمتِ تامّہ کا ہماری بساط کے بقدر علم حاصل ہوتا ہے اور یہی علم اللہ تعالی کے وجود ،توحید،عضمتِ شان،توجہ الی اللہ اور اللہ تعالی کی رضاء کے طلب کا سبب و باعث ہے نیز بعض ایسی احادیث اور مسائل فقہیہ کا علی وجہ البصیرۃ سمجھنا آسان ہوجاتا ہے جو اس موضوع سے متعلق ہیں  جیسا کہ طلوع ِ ثریا والی حدیث ، علم ِ ہیئت Astronomyکی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے امام غزالی رحمہ اللہ نے احیا العلوم میں فرمایا " ان کا وقت [یعنی سنتِ فجر کا وقت ]صبح صادق کے طلو ع سے شرو ع ہوتا ہے صبح صادق کناروں میں پھیلنے والی روشنی ہوتی ہے نہ کہ لمبائی میں  ابتدا میں مشاہدے کے ساتھ اس کا ادراک مشکل ہوتا ہے مگر یہ کہ چاند کی منازل کا علم ہو یایہ کہ فلاں ستارہ طلوع ہو گا تو صبح صادق اس کے ساتھ متصل ہو گی پس اس طرح ستاروں کے ذریعے اس پر رہنمائی حاصل ہوتی ہےمہینے کی دو راتوں میں چاند کے ذریعے یہ وقت معلوم ہوتا ہے کیوں  کہ چھبیسویں کی رات چاند فجر کے ساتھ طلوع ہوتا ہے اور مہینے کی بارہویں رات چاند کے غروب ہونے کے ساتھ فجر طلوع ہوتی ہے اکثر ایسا ہی ہوتا ہےبعض برجوں میں فرق بھی پڑتا ہے، اس کی تشریح طویل ہےسالک کے لئے چاند کی منازل کا جاننا اہم امور میں سے ہے تاکہ وہ دن رات کے اوقات کی مقدار پر مطلع ہو سکے[احیاءالعلوم]   
امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے فیض القدیر شرح جامع الصغیر میں  فرمایا کہ یہ جو حدیث میں ہے کہ مجھے اپنے بعد اپنی امت پر ستاروں پر ایمان لانے کا خوف ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی اعتقاد کی تصدیق کا خوف ہے کہ ستارے دنیا کے نظام پر اثر انداز ہوتے ہیں حدیث میں ایمان کے لفظ کو نکرہ ذکر فرمایا تاکہ وہ عموم کا فائدہ دے لہذا وہ ہر قسم کی تصدیق سے بچنے پر دلالت کر رہا ہے یعنی خواہ وہ تصدیق جزئی ہو یا کلی اور خواہ کسی سے بھی ہو ،سو اسے علم نجوم [Astrlogy]کہا جاتا ہے اور وہ علم تاثیر [دنیا کے نظام پر اثر انداز ہونے کا علم] ہے نہ کہ علم تسییر[Astronomy] کیوں کہ بے شک علم تسییر نقصان دہ نہیں  اور امام غزالی رحمہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ علم بذاتِ خود مذموم نہیں ہوتا بلکہ وہ بندوں کے حق میں مختلف اسباب کی وجہ سے مذموم ہوتا ہے  جیسے علم نجوم کیوں بے شک بذاتِ خود وہ مذموم نہیں کیوں کہ اس کی دو قسمیں ہیں ۱۔۔۔۔حسابی ۲۔۔۔۔احکامی  حسابی قسم کے بارے میں خود قرآن مجید نے یہ بات بیان فرمائی ہے کہ بے شک ستاروں کی تسییر [ستاروں کی چال طلوع و غروب وغیرہ] کا علم محبوب ہے چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا والشمس والقمر بحسبان [الرحمن]  
علم نجوم کی دوسری قسم احکامی ہے جس کا حاصل حوادث [آئندہ پیش آنے والے واقعات] پر سے استدلال کرنا  ہےاوریہ ایسا ہی ہے جیسے طبیب نبض دیکھ کر آئندہ  پیش آنے والی بیماری پر استدلال کرتا ہے ،لیکن شریعت نے اس کی سدِّ باب کے طور پر مذمت کی ہے کیوں کہ علم نجوم کی یہ قسم اکثر مخلوق کو نقصان پہنچانے والی ہے کیوں کہ بے شک جب ان کے سامنے یہ بات کی جائے گی یہ آثار ستاروں کے ملنے یا ان کے دیکھنے یا ان کے بلند ہونے یا ان کے پست ہونے وغیرہ سے پیدا ہوتے ہیں تو ان کے دلوں میں یہ بات آتی ہے کہ ستارےہی بذاتِ خود موثر ہیں[معاذ اللہ]
ثریا اور اس کا طلوع
جاننا چاہئے کہ ثریا دراصل کوئی ستارہ نہیں بلکہ کئی ایک ستاروں کی جھرمٹ کو ثریا کہتے ہیں اسے پروین بھی کہا جاتا ہے اور ستاروں کے اس  مجمع کو سات سہیلیوں کا جھمکا بھی کہا جاتا ہے اہل یونان اسے سات بہنیں [seven Sisters]   کہتے آئے ہیں یہ ستارے گہرے نیلےسفیدی لئے ہوئے نہایت چمک دارہیں   اور آسمان پر ان ستاروں کے مجمع سے حسین کوئی مجمع نہیں ، ان کی تعداد مختلف اقوال کے مطابق ۸،۷،۶ یا ۹ ہے  
امام احمد بونی رحمہ اللہ نے فرمایا یہ  [ثریا]قمر کی تیسری منزل ہے  اس میں سات ستارے ہیں چھ روشن اور ایک بہت چھوٹا اس کے دیکھنے میں آنکھوں کی تیزی کا امتحان ہے اس کا نام ثروت ہے یعنی سیرابی و خوشحالی اس کے علاوہ اس کے اور بھی نام ہیں چناچہ نجم بھی اسی کو کہتے ہیں بعض علماء کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد  والنجم اذا ھوی سے یہی منزل ثریا مراد ہے کیوں عرب اکثر ثریا کو نجم ہی کہتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کا نام نجم رکھا ہے چنانچہ ارشاد ہے کہ جب نجم طلوع ہو تو پھلوں وغیرہ سے آفتیں ختم ہو جاتی ہیں ، ثریا کبھی کبھی رات کے وقت اپریل،مئی کے اوخر میں آسمان پر نظر آتا ہے اور روزانہ ۴ منٹ قبل طلوع اور غروب ہوتا ہےاگر اسے غروب آفتاب  بعد دیکھنا ہو تو ستمبر اکتوبر کے مہینے میں دکھے گا ،اکتوبر کے شروع میں غروب آفتاب کے تین گھنٹہ بعد مشرقی افق پر دکھتا ہے اکتوبر سے روزانہ ۴ منٹ قبل طلوع ہونا شروع ہوتا ہے اور نومبر میں ٹھیک اسی جگہ پر غروبِ آفتاب کے فوراً بعد دکھنے لگتا ہےجہاں اکتوبر میں دکھتا تھا  اور طلوع آفتاب کے وقت غائب ہوجاتا  ہے  نومبر میں ثریا آفتاب سے ۱۸۰ درجے کے فاصلے پر ہوتا ہے نجوم کی اصطلاح میں اسے مقابلہ  کا وقت کہتے ہیں the time of opposition  جب کہ مئی کے مہینے میں ثریا آفتاب کے بالکل قریب ہوتا ہے  اس صورت کو اصطلاحِ نجوم میں قران conjunction   کہا جاتا ہے  اس وقت ثریا طلوع آفتاب کے ساتھ یا اس سے قبل صبح صادق کے وقت طلوع ہوتا ہے اور دن بھر آفتاب کے ساتھ چلتا رہتا ہے  
خلاصہ کلام
حاصل یہ کہ ثریا آفتاب کے جس قدر قریب ہوتا جاتا ہے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا  رہتاہے حتیٰ کہ صفر درجہ کی قربت مئی کے اوائل میں ہوتی ہے   اوریہ  علامت شدت ِصیف یعنی سخت گرمی کی ہے لہذا حدیث شریف میں جو یہ فرمایا کہ ثریا جب صبح کو طلوع کرتا ہے تو پھلوں سے آفت ختم ہو جاتی ہے یعنی پھل اچھی طرح پک جاتے ہیں ، اس کا موضوع علمِ نجوم اور پیشن گوئی نہیں بلکہ علم ہیئت  و افلاک اور مظاہرِقدرت  ہے  










Monday, April 6, 2020

Tilism Mohar e Sulaimani Ka Tariqa e Kaar طلسم مہر سلیمانی کا طریقہ کار (Method Of Making Talisman Mehar e Sulaimani)






Sunday, April 5, 2020

Taweez Ism سبحانک یالا الہ الا لھیۃ الرفیع جلالہ

نقش اسم دوم 
سبحانک یالا الہ الا لھیۃ الرفیع جلالہ
خاصیت: عزت و جاہ،عملہ پر کنٹرول ،عوام الناس میں مقبولیت کے لئے رات کی نیک ساعت میں لکھا جائے نقش یہ ہے

Sharaf e Aftab Timing 2020


Wednesday, April 1, 2020

Tilism Shifaul Amraaz طلسم شفاء الامراض



جسمانی امراض کے روحانی علاج کے حقاق پر مشتمل ایک جامع الکمالا ت عمل
یَا اَھْجَمًا جَلْیِشًا طَوَائِیلُ یَا مَھْکَا مَیَا لً اَممْوَاھَطَا بَھْطَائِیلُ مَر یُو شًاطَرْ طَرْ جُیْونًا بَرْ قَفَائِیلُ یَا طَا طَفْیَالٍ یَا ھَمُوْاَلْوُ ھًا ھَمَا ئِیلُ مَرْ جَھًا اَھُوْ مًا اَبْرَ اھُومًا سَرْ حَمَائِیلُ اَھَائیِلُ اَمَائِیلُ اَلَھَا ھَا یَالٍ اَلْوَا ھَمَا خَالِقًا وَاحِدًاحَا فِظًا اَھْیًا اَشْرَاھْیًّا خَالِدًااَبْدًاتَرْجَوْا نَارًاضَعَا عُونًا ثَرُوْنًا ثَمُوْزًاذَبُوْ تًا نَقْطُورًا اَطفُوْ رًا سَرْ جًا سَوِّ یًا
کتب معتبرہ طلسمات و رُوحانیات میں طلسم شفاء الاامراض کے متعلق اکابر علمائے فن سےیہ امر بطور صحیح ثابت اور متواتر نقل ہے کہ یہ عمل ِ مقدّس جس کا شمار طلسمات کے عملیات  میں نوامیسؔ کے باب کے متعلقہ ایسے عظیم ترین عملیات میں سےہوتا ہے جن کو تمام طلسماتی اعمال کی بنیاد قرار دیا جاتا ہے اس نادرو نایاب عمل کے حقائق و دقائق، اسرار مخز و نہ و مکنونہ اورا س کے طلسماتی و روحانی  فیضان واثرات کا راز اس کے کلمات و حروف کی ملکوتی  قوّتوں میں پوشیدہ ہے ظاہری اعتبار سے تو اس طلسم کی عبارت کی کوئی جامع الاعمال قسم کی حیثیت نظر نہ آتی مگر یہ حقیقت ہے کہ یہ عمل جن علمائے طلسمات سے عبارت ہے اس کا تعلق باطن میں مئوکلات ورُوحانیات کی ایسی مخلوق سے ہے جو خدائے
بزرگ وبر تر کے حکم سے اس عمل کے عامل کے لیئے بغیر کسی تسخیر و ریاضت کے تابع فرمان ہوتے ہیں
علمائے طلسمات و رُوحانیات فرماتے ہیں کہ طلسم شفاء الاامراض کے عمل کے عبارت جو اس وقت جس بھی صورت میں ہمارے پاس محفوظ و موجود ہے وہ خدائے علیم و خبیرکی طرف سے اپنی مخلوق کے لیئے ایک اعظیم الشان اور متبرک تحفہ ہے اس طلسم کے اسرار و رموز کی بنیاد خدا   کی طرف سے حاصانِ خدا کے الہامات و مکاشفات پر ہے اس عمل کا موضوع چونکہ جملہ قسم کی جسمانی امراض وعوارضات کا روحانی علاج ہے اس لیئے اس کا عامل ایسی پُرا سرار مخفی قوتوں کا مالک بن جاتا ہے جو مختلف اور لاعلاج امراض کو پل بھر میں دُور کرنے پرقادر ہو تا ہے 
کتب ِ فلکیات میں علمائے طلسمات و رُوحانیات کے اقوال و تجربات پر مشتمل طلسم شفاء الاامراض کے اس عمل کے متعلقہ امراض کے علاج کے لیئے مختلف قسم کی تراکیب کے عملیات کا ایک عظیم ذخیرہ پایا جاتا ہے چنانچہ طلسم شفاء الامراض کے ایسے عملیات جو مختلف امراض کے معجزنما طریقہ علاج پر مشتمل ہیں اور صدیوں سے آج تک اپنے خواص و فوائد کے اعتبار سے مجرّب و کامیاب شمار ہوتے ہیں ان کی تفصیل کا ذکر کرنے سے قبل ضروری خیال کیا جاتا ہے کہ ارباب علم دفن کی خدمت میں اس حقیقت کو واضح طور پر آشکار ا کردیا جائے کہ اگر چہ اس عمل کی تسخیر کے سلسلہ میں جلالی و جمالی شرائط و آواب کا کوئی عمل دخل ثابت نہیں ہے بلکہ علمائے طلسمات و رُوحانیات کے نزدیک تو ہر وہ شخص جو پاک باطن اور نیک خصائل و عادات کا مالک ہو اس عمل کا عامل بن سکتا ہے تاہم اس سہولت کے ساتھ یہ پابندی بھی بر قرار ہے کہ بد باطن و بد کردار جب تکن فسق و فجور کے جرائم سے تائب نہ ہو جائے اس وقت وہ اس عمل کے بجا لانے کا ہرگز قصد نہ کرے ورنہ اس عمل کی مخفی قوّتیں اس پر عذاب الٰہی بن کر مسّلط ہو جائیں گی جن سے وہ زندگی بھر کبھی بھی چھٹکارا حاصل نہیں کرسکے گا
متذکرہ بالا حقائق کے علاوہ اس عمل کے عامل کے لیئے اس حقیقت سے بھی بخوبی واقف ہونا ضروری ہے کہ علمائے طلسمات و رُوحانیات نے جملہ قسم کی امراض کو دو حصّوں میں تقسیم کر کے ان کے علاج کا سلسلہ میں جو تفصیل بیان کی ہے اس کے مطابق جن امراض کو اس طلسم سے مخصوص کرکے بیان کیا گیا ہے ان کے علاج کے لیئے باقاعدہ طور  پر مختلف تراکیب و نتائج کے حامل اعمال کا ذکر بھی ملتا ہے دوسرے ایسے امراض جن کا ذکر خصوصی اعمال کی تراکیب  کے باب میں شامل نہیں ہے ان کے علاج کے متعلق عامل کے لیئے اجازتِ عام ہے کہ وہ اپنی صوابد ید کے مطابق جس بھی طریقہ عمل کو مناسب خیا ل کرتا ہو اختیار کر سکتا ہے ذیل میں اس طلسم کی متعلقہ مخصوص قسم کی امراض کے علاج کے طریقہ جات پر مشتمل عملیات کی تفصیل کو درج کیا جاتا ہے
۱۔سانپ  بچھو کے کاٹے کا علاج
حکیم فخر الدین رازیؔ (ابوزکریا) اپنی شہرہ آفاق کتاب مجرّ باتِ رازی کے باب المقالات میں تحریر کرتے ہیں کہ طلسمِ شفاء امراض مار گزیدہ کے علاج کے لیئے نہایت ہی بے ضرربے خطر اور سہل الحصول ہے اور اثر آفرین عمل ہے جس کا خالی جانا ناممکن ہے ترکیب اس عمل کی اس طرح ہے کہ زہر مریض کے جسم میں جس جگہ تک پہنچ چکا ہو اس جگہ کو مریض اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑے عامل یکسوئی اور یقین کامل کے ساتھ کلماتِ عمل کا ورد کرتا ہوا دہاں سے پھونکیں مارتا ہوا  اور جھاڑتا ہوا زہر کو نیچے کی طرف لائے دو چار بار ایساکرنے سے مریض کو زہر اس مقام سے نیچے کی طرف اترتا ہوا محسوس ہوگا عامل مسلسل اسمائے طلسمات کا وردکرتا اور بد ستور مریض پر پھونکتا رہے اور زہر کو مریض کے سر کی طرف سے اتارتا ہوا بتدریج مقامِ ماؤف کی طرف لے جاتا ہوا زمین پر خارج کردے یہاں تک کے مریض کے جسم سے تمام زہر اس کے پاؤں کی ایڑی تک پہنچ کر غائب ہو جائے مریض کو فوراً اطمینان و سکون اور صحت کامل حاصل ہوجائے گی
                     مصحف ہر مسؔ میں ہے کہ اگر کسی کو سانپ یا بچھو کاٹے تو پارچہ نمک کو مقام ِ زخم پر رکھ دے اور نمک کو انگشتِ ابہام سے دبائے رکھے اور اس پر طلسم شفاء الاامراض کو پانچ مرتبہ پڑھے اور نمک کو زخم پر ہی پڑا رہنے دے یہاں تک کہ نمک بلکل گداز ہوجائے اس کے علاوہ کلمات طلسم کو پاک ظرف پر لکھے اور پانی سے محو کرکے مریض کو پلائے تو زہر کا اثر باطل ہو جائے گا اگر مریض دُور ہو تو جو شخص خبر لایا ہو اس کو کلماتِ عمل کو پاک حالت میں روبقبلہ پانچ مرتبہ لکھ کر پانی سے محو کرکے پلائے بیمار کو شفا حاصل ہوگی جسے ہمیشہ سانپ کاٹے وہ طلسم شفاء الامراض کو لکھ کر اپنے پاس رکھے سانپ کے حملہ سے محفوظ رہے گا
۲۔دیوانے کتے کے کاٹے کا علاج
شیخ عبدالوھاب شعرانی الملفوظ میں لکھتے ہیں کہ سگِ گزیدہ کے علاج کے لئے طلسم شفاء الامراض نہایت مجرّب عمل ہے علاج کا طریقہ یہ ہے
کہ عامل اسمائے طلسمات کو سات بار پڑھ کر چوراہے سے ایک مٹی اٹھالائے اور اسے سگِ گزیدہ کے تمام جسم پر سر سے پاؤں تک خوب ملیں اس عمل کے بعد دیکھیں گے تو اس مٹی میں دیوانے کتے کے جسم کے بالوں جیسے بے شمار بال نظر آئیں گے ان تمام بالوں کو نکال کر پھنک دیں اور دوبارہ انہی اسماء کو پھر سات بار پڑھ کر مٹی پر دم کرکے مریض کے جسم پر ملیں اور اسی طرح دوبارہ جو بال نظر آئیں انہیں بھی دور کردیں جب تک مٹی سے بال نکلنا بند نہ ہو ں یہی عمل بجا لاتے رہیں جب بال نکلنا بلکل بند ہو جائیں اسی وقت مریض کو شفاء ہو جائے گی ۳۔علاج برائے طحال
حکیم لاوٰن طر ابلسیؔ اپنی مشہورکتا ب النیر نجاؔت میں عظیم طحال کا علاج بیان کرتے ہوئے تحریر کرتا ہے کہ طحال کے علاج کے لئے پہاڑی بکرا برنگ سیاہ جوان عمر کی عمدہ اور تازہ تلی لے کر طلسم شفاء الامراض کی عبارت کو ایک سو دس بار پڑھ کر تلی پر دم کریں اور اس پختہ ارادہ کے ساتھ کہ مریض کی غیر طبعی طورپر بڑھی ہوئی تلی کو کاٹ دیا جاتا ہے تلی کو تانبے کے کسی طشت میں مریض کے سامنے رکھ کر تانبے کی ہی تیز دھار چھُری سے جو پہلے سے بنوارکھی ہو سات مختلف مقامات سے کاٹ ڈالیں پھر تلی کے ان تمام ٹکڑوں کو کسی دوسرے صاف برتن میں ڈال کر اوپر سے پانی ڈالیں اس قدر کہ تین انگشت تک اوپر آجائے اس برتن کو آگ پر چڑھادیں جب خوب جوش آجائے پھر تھوڑا آرام کرکے پھر شروع کریں اسی طرح سات بار اس عمل کو کریں ساتوں بار یہاں تک آگ کو روشن کریں کے برتن کا تمام کا تمام پانی حل خشک ہو جائے اور تلی کے ٹکڑےس سوختہ ہو کرخاکستر ہو جائیں عمل تمام ہونے پر برتن کو اتار  کر ٹھنڈا کریں اور دوسرے روز طلوع آفتاب سے قبل  برتن کو کسی پرانی قبر میں گاڑ دیں طحال کے لئے یہ عمل ایسا ہے جو اپنی نظیر آپ ہے سات روز میں تلی خواہ کس قدر بڑھ گئی ہو اپنی اصل حالت میں آجاتی ہے اور کمزور اور ناتوان مریض سرخ طاقتور اور صحیح و تندرست ہو جاتا ہے
۴۔صرع کے علاج کیلئے
مرگی کے مریض کو دؤرہ کے وقت غش آجائے تو طلسمِ شفاء الامراض کو ایک دفعہ پڑھ کر بیمار کے دائیں کان میں اورایک دفعہ پڑھ کر بائیں کان میں پھونک دیں پھر دوبارہ یہی عمل کریں بعدازاں ایک مرتبہ دائیں آنکھ میں اور ایک مرتبہ بائیں آنکھ میں ایک مرتبہ ناک کے دائیں نتھنے میں اور ایک مرتبہ ناک کے بائیں نتھنے میں اور ایک مرتبہ منہ پر دم کریں پھر ایک مرتبہ پڑھ کر سارے جسم پر دم کریں بفضلہ  تعالیٰ بیمار کو صحت ہوگی
قاضی صاعدؔ نے خواص الاشیاء میں جالنیوؔس کا قول نقل کیا ہے کہ طلسم شفاء الامراض کو گدھے کی دباغت شدہ کھال پر تحریر کرکے اس کو ٹوپی بنا کر مریض کے سر پر پہنا دیں تو اسے مرگی کا دُورہ نہیں گا
۵ سر درد کا تیر بہرف عِلاج
دردِ سر کے ازالہ کے لئے عامل مریض کے پیشانی کے دونوں جانب انگوٹھا اور بڑی انگلی رکھے طلسم شفاء الامراض کو تلاوت کرتا ہوا اور پیشانی کو دباتا ہواانگلی اور انگوٹھے کو عین پیشانی کے وسط میں لے آئے اور پھونک مارکر علیحدہ کردے اس عمل کو سات بار بجا لائے چائے کیسی ہی درد سر ہو فوراً ہو جائے گی اسی طرح دردِ شقیقہ یعنی دردِ نیم سر یا آدھا سیسی کو دور کرنے کے لئے شفاء الامراض کو سات بار پڑھ کو مریض کے سر اور پیشانی پر سات بار پھونکا جائے درد کافو ہو جائے گا
دردِ شقیقہ دُور کرنے کا ایک اورعمل عجیب اس طرح پر بھی ہے
طلسم شفاء الامراض کو دردکرتے ہوئے مریض کے گلے میں پارچہ ڈال کر بل دیں تاکہ گلا گُھٹ کر کنپٹی پر رگیں اُبھر آئیں ایسا کرنے سے عموماً دو تین رگیں اُبھر آتی ہیں ان لوگوں کو باری باری سے انگلی سے دبا کر دیکھیں جس رگ کے دبانے سے مریض کو افاقہ ہو اس رگ پر استرے سے پچھ لگا کر قدرے خون نکال دیں درو فوراً جاتا رہے گا زخم پر مسکہ لگاتے رہیں چند ایک روز تک زخم خود بخود اچھا ہو جائے گا اور پھر اس مریض کو زندگی بھر وردِ شقیقہ کا عارضہ لاحق نہیں ہو گا    ۔۔۔۔نوٹ۔اس طریقے سے صرف حکیم حضرات  کو علاج کرنا چاہئےجو حکیم نہیں وہ اس طرح علاج سے کلیۃً گریز کریں۔۔فقیرِ قادری
۶۔ بواسیر کے لئے
قاضی بہاؤ الدین بربرؔی بُرہان النجوم میں لکھتے ہیں کہ جس شخص کو بواسیر کا مرض ہو بواسیر خونی ہو یا بادی نئی ہو یا پرانی اور مریض کو کسی بھی طریقہ علاج سے فائدہ محسوس  نہ ہوتا ہو تو اس صورت میں صحیح طریقہ علاج یہ ہے
کہ اسماء شفاء الامراض کو چینی کی رکابی پر زعفران سے لکھئے اور عرقِ گلاب سے دھو کر مریض کو پلا دیجئے اس کے بعد کلمات ِ طلسمات کو ایک صاف کاغذ پر لکھ کر اور اسے موم جامہ کر کے مریض کی کمر میں باندھ دیجئے ہر قسم کی بواسیر چند روز میں نیست و نابود ہو جائے گی
وحید الدین کندؔی صاحب ِ سر مکتوم و شاملین کا تجر بہ ہے کہ بواسیر کے لئے سات مثقال تانبہ، تین مثقال چاندی اور دو مثقال سونا لے کر ان سب کو نوچندی اتوار کے دن باہم ملا کر ایک چھلّا تیار کرے پھر اس چھلّا کو آگ پر گرم کرے پانی پر طلسم شفاء الامراض کو چند بار پڑھ کر پھونکیں اور چھلّا کو اس دم کیئے ہوئے پانی میں بجھائیں اور اسی وقت ہی اپنے یا مریض کے بائیں ہاتھ میں پہنا دیں بواسیر کا عارضہ ہمیشہ کے لئے جاتا رہے گا 
۷۔ برائے مرضِ اٹھرا
اٹھرا کا مرض خواتین کی حملہ امراض میں سب سے زیادہ خوفناک، پریشان کن سخت تکلفْ  اور اکثر حالتوں میں جان لیواقسم کا لا علاج مرض خیال کیا جاتا ہے اس مرض کی بہت سی قسمیں بھی بیان کی جاتی ہیں جن میں سب سے زیادہ خطرناک اور مہلک قسم وہ ہے جس میں پیدائش کے بعد بچہ مختلف جسمانی عوارضات کا شکار ہو کر لقمہ اجل بن جاتا ہے شیخ یحییٰ ابو الخیر ھمدؔا نی مصنف البیان مرض اٹھر ادُور کرنے کے لیئے ایک مجرّب عمل بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ احمد بن اسحاق صالح مشہدی کہتا ہے کہ اٹھر ا کی ایسی مریض عورت جس کے بچے دلاوت کے بعد مر جاتے ہے تو ایسی عورت جب حاملہ ہو تو اس کے تیسرے ماہ ے شروع میں عامل اس کے دائیں اور بائیں کانوں میں طلسم شفاء الامراض کے کلمات پڑھ کر پھونکے تو اس عورت کے بطن سے پیدا ہونے والا بچہ زندہ سلامت رہے گا اس عورت کو اٹھرا کا مرض پھر کبھی بھی لاحق نہ ہو سکے گا راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ اٹھرا جیسے موذی مرض کے لئے یہ عمل انتہائی کامیاب وبے خطا ثابت ہواہے جو میرا ذاتی طور پر سینکڑوں بار کا آزمودہ مجرّب ہے
۸۔ ام الصبیان کا علاج
ام الصبیان جسے عرف عام میں صرع اطفال یعنی بچوں کی مرگی اور جموگا کا نام بھی دیا جاتا ہے ایک غیر متعدی قسم کا مرض ہے جو عموماً سات آٹھ سال کی عمر تک کے بچوں کو ہوا کرتا ہے یہ مرض جتنا عام ہے اتنا ہی خطرناک اور مہک ثابت ہوتا ہے چنانچہ بچوں میں کثرت اموات کا سبب زیادہ ترام الصبیان کا حمل ہی ہوتا ہے ملاعبدالعلی طہراتی محقق یزدانی اخلاقِ علویہ میں ام الصبیان کے علاج کے لئے ایک عمل بڑی تعریف کے ساتھ پیش کرتا ہے رقمطراز ہے کہ ام الصبیان کے سلسلہ میں ایک تیر بہدف عمل مجھے میرے شیخ طریقت شیخ عبداللہ الحسینی سے پہنچا ہے جس کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ ریحان کی لکڑی یا ایسا سرکنڈہ جس کا  بطن اندر سے خالی ہو مریض بچے کے قد کے برابر لے کر اسمائے محولہ بالا کو نو بار پڑھ کر دم کریں پھر اس سرکنڈہ کے ایک سرے کو بچے کی ناف کی جگہ پر کسی قد ر دباکر رکھیں اور دوسرے سرے کو روغن نفط میں خوب ترکر کے روشن کریں یہ سرکنڈہ شمع کی مثل جلنے لگتا ہے جب اس کا ایک بالشت بھر حصہ جل جائے تو اسے ناف پر سے ہٹا کر جلتے ہوئے سرے کا رخ زمین کی طرف کرکے اسے اُلٹا دیں سرکنڈہ کے سوراخ سے زدر رنگ اور غلیظ قسم کا بدبو دار پانی بہہ نکلے گا یہ پانی ایک قسم کا خطرناک زہر ہوتا ہے جو اس مرض کے سبب بچے کے جسم میں کثرت کے ساتھ پیدا ہو جاتا ہے اور مرض کی کامل تشخیص و مناسب تجویز علاج کے نہ ہونے کے سبب انجام کاریہ زہر یلاسیال مادہ جان لیواثابت ہو جاتا ہے یہ پانی عمل کی خیر وبرکت سے مریض بچے کے جسم سے ناف کے ذریعہ پسینہ کی طرح نکل کر سر کنڈہ کی نالی کے سوراخ میں جمع ہو جاتا ہے اس جلے ہوئے سر کنڈہ کو پھینک دیں اور ایک دوسرے سر کنڈہ پر اسی طرح عمل بجا لائیں اس دفعہ بھی جس قدر پانی نکلے اسے بھی زمین پر بہا دیں اور پھر حسبِ ترکیب اس عمل کو بلا تعین تعداد بجا لائیں یہاں تک کہ پانی کا نکلنا بالکل موقوف ہو جائے گا اس کے بعد اسمائے متذکرہ الصدر کو ہرن کی دباغت شدہ کھال پر لکھ کر بچے کے گلے میں ڈال دیں انشاء اللہ تعالیٰ بچہ ام الصبیان کی مرض سے شفا پائے گا علامہ سباعی اپنے مقامات میں بچوں کے ام الصبیان کے لیئے اس عمل کو مجرّب المجرّب لکھتے ہیں
۹۔ دردِ ریح اور جوڑوں کے درد کیلئے
طلسم شفاء الامراض ایک ایسا نادر مسیحائی عمل ہے جو درد ریح اور جوڑوکے ہر قسم کے درد کاشرطیہ رُوحانی علاج ہے صاحب العجائب والغرائب عبد اللہ المسیح فرماتے ہیں کہ طلسم شفاء الامراض کے ہوتے ہوئے دردِ ریح اور جوڑوں کے درد کے لئے طبیوں کے علاج کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی طریقہ علاج کی تحریر ہےکہ بارش کا پانی لیں اور اس پر ستر مرتبہ اسمائے  طلسمات کو پڑھیں اگر دردِریح اور جوڑوں کے درد کو  یہ پانی سات دن تک روزانہ صبح و شام پیئے اس کے جسم رگوں اور ہڈیوں سے تمام دَرد اور بیماریاں دفع ہو جائیں گی  مکا رمہ الاخلاق میں ہے کہ طلسم شفاء الامراض کو سات بار روغن زیتون پر پڑھیں اور اس روغن سے مریض کے جسم پر مالش کرلیں انشاء اللہ تعالیٰ مریض شفا یاب ہوگا حرث طبیبؔ بصری کا قاعدہ تھا کے جب اس کے پاس درد ریح یا جوڑوں کے دِرد کا کوئی مریض آتا تو وہ اس عجیب و غریب عمل کا مظاہرہ کرتا وہ لوہے کی سلاخ کو آگ میں سرخ کرکے اسماء شفاء الامراض کو چالیس بار پڑھ کر مریض کے دونوں پاؤں کی ایڑیوں کے تلوؤں کو اس گرم سلاخ سے داغ دیتا وہ اس عمل کو تین روز تک متواتر کرتا جس سے مریض کو حیرت انگیز طور پر آرام آجاتا
ابوطیب تمیمیؔ دوالیسؔ میں تحریر کرتاہے کہ میں نے حرؔث کے اس عمل کو متعد ومریضوں پر آزمایا ہے اور حروف بحرف کامیاب پایا ہے راقم الحروف عرض کرتاہے کہ حکیم موصوف کا یہ عمل میرا ذاتی طور پر ہزار بار کا آزمودہ ہے اس رُوحانی علاج کا ایک اعجاز نما پہلو یہ بھی ہے کہ آگ کی طرف گرم لوہے سے مریض کی ایڑی پر داغ لگانے کے باوجود مریض کسی قسم کی جلن، تپش،حرارت یا درد اور تکلیف محسوس نہیں کرتا بلکہ اس وقت ہی شفا یاب ہو جا تا ہے
۱۰۔ مرضِ خنازیر دُور کرنے کیلئے
ارباب ِ علم و تحقیق نے خواص طلسم شفاء الا امراض بیان کیا ہے کہ اسمائے طلسمات کو لکھ کر اسے دھو یا جائے اور پانی مریض ِ خنازیر و خناّق کے گلے میں زخموں پر چھڑکیں، مرض زائل ہو جائے گا ان اسمائے طلسمات کو لکھ کر مریض کے پاس رکھنا موجبِ صحت ہے رسائل اِبن عراقی اور کتاب ابن حِلاّج میں علاج الخنازیر کے بارے میں تحریر کیا گیا ہے کہ منگل کے دن ایک جوان عمر سفید رنگ کا مرغ جس میں کسی دوسرے رنگ کا کسی بھی قسم کا دھّبہ موجود نہ ہولے کر اس کو ذبح کریں اور اس کے خون سے نئے قلم کے ساتھ آفتاب کے نکلنے سے پہلے اسمائے طلسمات کو لکھیں اور اسی وقت تانبہ کے تعویذ میں بند کرکے نابالغ عمر کی لڑکی سے چودہ تا رسُوت کے کٹواکر اس ڈورہ میں تعویذ ڈال کر مریض کی گردن میں ڈال دیں انشاء اللہ تعالیٰ اس موذی مرض سے شفا ہوگی۔۔نوٹ ۔خون کلیجی سے حاصل کیا جائے۔۔فقیرِ قادری
علا مہ واصلؔ ابن عطاع بغدؔاد ی مصحف ِ طلسمات میں خنازیر و خنّاق کے لئے ایک مجرّب و مستندعمل بیان کرتا ہے جو اس طرح پر ہے کہ جس کی گردن میں کنٹھ ما لا یعنی خناذیر ہو تو چمڑے کے تسمہ پر جو مریض کے قد کے برابر ہو اکتالیس گرہ دیں اور گرہ پر اسمائے محوّلہ بالا پڑھ کر پھونکیں پھر اس چرمی تسمہ کو موم جامہ میں سی کر مریض کے گلے میں ڈالیں بہت جلد شفا ہوگی
۱۱۔ برائے دردِ دندان
طمطم ھندی اپنے مجر بات میں تحریر کرتا ہے کہ جو شخص دردِ دندان میں مبتلا ہو تین مرتبہ ہاتھ موضع سجود پر ملے اور پھر دندانِ دردناک پھیرے ہر یار اسمائے طلسمات پڑھے دورزائل ہوگا
ضرس یعنی داڑھ اور دانتوں کے درد کے لئے کسی لکڑی پر اسمائے طلسمات لکھیں اور ہر اسم پر میخ رکھ کہ تھوڑی سی ٹھونکتے جائیں جس اسم پر درد ختم ہو جائے وہاں میخ گاڑدیں پھر نہ نکالیں اگر میخ نکل جائے گی تو پھر درد شروع ہو جائے گا نہایت مفید مجرّب ہے
۱۲۔ برائے کرِم اُذن ودندان
کان کی اکثر امراض کا سبب کان میں پیپ اور رطوبت فاسدہ کے تعفّن سے پیدا ہونے والے کپڑے ہوتے ہے اسی طرح دانت اور داڑھ کی درد بھی کیڑوں کی موجودگی کی علامت سمجھی جاتی ہے کان کے کیڑے بہرہ پن کو پیدا کرتے ہیں جب کہ دانتوں اور داڑھوں کے کیڑے بھی سخت نقصان دہ ثابت ہوتے ہے جن کی موجودگی میں دانتوں اور واڑھوں میں درد کا پیدا ہو نا لاعلاج تکلیف بن جاتا ہے اور سوائے دانت یا داڑھ کے نکلوانے کے اس کا کوئی دوسرا علاج ممکن نہیں ہوتا دافع کرِم اُذن و وندان کے ضمن میں صاحب یر مس الہرامسہ ایک عمل بڑی تعریف کے ساتھ پیش کرتا ہے وہ فرماتے ہیں کہ دانت و داڑھ اور کان کے کیڑوں کے علاوہ اگر جسم میں کسی زخم یا پھوڑے پھنسی کی وجہ سے بھی کیڑے پڑ جائیں تو اس کے لئے بھی طلسم شفاء الامراض کا عمل بہت کامیاب اور موثر ترین ثابت ہوتا ہے کانوں کے کیڑوں کے لئے روغن سرس یا چنبیلی پر عبارتِ طلسم کو سات مرتبہ پڑھ کر روغن کو نیم گرم کرکے کانوں میں اس قدر ٹپکائیں کہ کانوں کے سوراخ بھر کر تیل ان سے باہربہہ نکلے تیل ڈالنے کے تھوڑی دیر کے بعد ہی تیل کو کانوں سے اُلٹ دیں بحکم خدا کانوں میں موجود کیڑے تمام تیل کے ساتھ ہی باہر بہہ نکلیں گے
دانتوں اور داڑھوں کے کیڑوں کے لئے اسمائے شفاء الامراض کو پانی میں خوردنی نمک ڈال کر ستر مرتبہ پڑھ کر دم کریں مریض اس پانی سے کلُی کرے اور پانی کو کسی برتن میں گرائے کلُی کے اس پانی میں کیڑے موجود ہوں گےاس عمل کو محض تین دفعہ بجالانے سے دانتوں اور داڑھوں کے تمام کیڑے بغیر کسی تکلیف کے نکل آئیں گے
اسطرح اگر جسم کے کسی حصہ میں کسی کُہنہ قسم کے زخم میں کیڑے پڑ جائیں تو اس عمل کو نو بار پڑھ کو پھونکیں تو اسی وقت اس زخم کے تمام کیڑے زخم سے گرنے شروع ہو جائیں گے یہاں تک کہ وہ زخم بالکل صاف ہو جائے گا
اس طرح اگرگائےبھینس یا بیل وغیرہ کسی جانور کو کیڑے پڑ جائیں تو عمل کو سات بار پڑھ کو کرِم خوردہ جونور پر پھونکیں تواس جانور کے جسم سے کیڑے گر کر مرجائیں گے مجرّب المجرّب ہے
۱۳ ۔تریاقِ یرقان
شیخ ابوالحسن جرجاؔنی کتابِ مرعاش میں یرقان کے لئے ذیل کے طریقہ علاج کو تریاق یرقان کے نام سے بیان کرتے ہوئے تحریر کرتا ہے کہ یرقان کا مریض اسپند یعنی حرمل جو ہر موسم اور تقریباً ہر جگہ پائی جانے والی ایک مشہور و معروف خودرو بوٹی ہے جسے خوردو کلاں سب جانتے ہیں کا پوداطلوع آفتاب سے قبل جڑسے اکھاڑ لائے اورایسا کرتے وقت اسمائے طلسمات کا وردکرتا رہے پھر اس بوٹی کو کسی بلند جگہ پر لٹکا دے جوں جوں یہ بوٹی خشک ہوتی چلی جائے گی اسی طرح یرقان  کی شدّت میں کمی واقع ہوتی جائے گی جب یہ پودا مکمل طورپر خشک ہو جاتاہے تو اس کے ساتھ ہی یرقان کی تمام شکایات دفع ہو جاتی ہیں مریض کی آنکھوں اور چہرے کی زردی دُور ہو کر گلاب کی طرح رنگ نکھر آتا ہے راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ یہ طریقہ علاج میرے ستائیس سالہ عملیات اور اکیسری مجرّبات میں سے ایک بہترین چیز ہے جو ہر قسم کے یرقان کے لئے خواہ نیا ہو یا پرانا بے حد مفید اور حقیقی تریاق ہے تجربہ پر کوئی مریض ایسا نہیں جس کو اس عمل سے کلُی صحت نہ ہوئی ہو
۱۴۔وافع اختلاج ِقلب
اختلاجِ قلب یا حفقان کی شکایت آج کل بہت دیکھی جاتی ہے شروع میں تو عموماً اس کی پراہ نہیں کی جاتی لیکن یہی وہ مرض ہے جس کے نتیجہ میں فوری موت واقع ہو جاتی ہے زادالروحاؔنیون میں منذراِبن خلقان جوؔزی نے مواہب السحرؔ سے نقل کیا ہے کہ جو شخص اختلاجِ قلب کا شکارہو اس کے لئے طلسم شفاء الامراض سے زیادہ اکسیر صفتِ علاج نہیں مل سکتا ترکیب عمل یوں ہے کہ مرض آبِ ندیدہ روئی کے کپڑے پر اسمائے طلسمات کو سات سطروں میں ترتیب سے لکھے اور ہر ایک سطر میں نئی سوزن کو چبھو دے پھر اس نوشتہ کو آبِ ندیدہ کے کو زہ میں رکھے اور کوزہ کامنہ بند کر کے اس کو زہ کو کسی پرانے قبرستان میں دفن کرے اس عمل کے بعداسمائے شفاء الامراض کو آبِ باراں پر یک صد مرتبہ پڑھے اور اس پانی کو سات دن تک پیئے انشا اللہ تعالیٰ اختلاجِ قلب کا عارضہ ہمیشہ کے لیئے جاتا رہے گا
۱۵۔برائےرعاف یعنی نکسیر
واصل ابنِ عطاء کا لدیؔ رسائل قُدسیہ میں تحریر کرتا ہے کہ رعاف یعنی نکسیر کی ایک قسم ایسی ہے جو انتہائی خطرناک ہوتی ہے اس میں مریض دائمی طورپرمبتلا ہو کر لا علاج ہو جاتا ہے اگریہ مرض پرانا ہو جائے تو پھر موت سے پہلے نجات حاصل ہونا ناممکنا ت سے خیال کیا جاتا ہے اس مرض کے شافی اور کامیاب علاج کے لئے ذیل کا عمل اپنے فوائد کے لحاظ سے بے مثال ہے عمل کو آزمائیں اور اس کامعجز نما اثر ملا خطہ کریں
عمل کے لئے طلسم شفاء الامراض کو مریض کے خون نکسیر کے ساتھ باریک کاغذ پر لکھیں اور گیہوں کے آٹے سے رکھ کر صحرائی کبوتر کو نگلوادیں بعد ازاں کبوتر مریض کے سر سے سات دفعہ اتاریں اور ساتھ ہی ساتھ اسمائے شفاء الامراض کو پڑھتے جائیں اس عمل کے بعد کبوتر کو چھوڑدیں مہلک قسم کی دائمی نکسیر کا مرض ہمیشہ کے لیئے ختم ہو جائے گا حضرت خواجہ ابو بکر ابن و حشید عراقی انوار البیان میں لکھتے ہے کہ پوست آہو پر طلسم شفاء الامراض کو لکھیں اور مریض کے دونوں آبروؤں کے درمیان باندھیں اس کے علاوہ حضرت خواجہ طلسم شفاء الامراض کے فضائل و محاسن بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نکسیر کے مریض کی نکسیر جاری ہوتے وقت عامل اس کا ناک پکڑ کر چند مرتبہ اسمائے الامراض کو پڑھے اور مریض کے خون نکسیر سے اس کی پیشانی پر طلسم کی عبارت کو لکھے تو نکسیر کا مرض زائل ہو جائے گا ۔۔۔نوٹ۔فقیرِ قادری کی رائے میں خون سے نا لکھا جائے ہاں ہوں کرے کہ جب نکسیر جاری ہو تو عین اسی وقت کسی سیاہی سے لکھ لیں عمل صد فیص کام کرے گا اور آپ کوشرعی قباحت بھی محسوس نہیں ہوگی
۶۱۔ طوارقِ حمیّات یعنی بخاروں کے حملہ کا علاج
تپِ ہر روزہ کے لیئے طلسم شفاء الامراض کو لکھ کر مریض اپنے پاس رکھے اور ایک مرتبہ صبح کو اور ایک مرتبہ شام کو پڑھا کرے حمیٰ باردہ اور حمیٰ حارہ کے لئے مریض نماز عصر سے طلسم شفاء الامراض کو پڑھنا شروع کردے اور غروب آفتاب تک متواثر پڑھتا رہے یہ عمل سات روز تک بجا لاتا رہے حمیٰ غب کا علاج یُوں ہے کہ کسی پرانی ہڈی پر اسمائے طلسمات کو لکھ کر مریض کو دُھونی دے حمیٰ ربع یعنی جوتھیہ کے بخار کے لئے اسمائے طلسمات کو ایک کاغذ پر لکھے اور کاغذ کو بطور تعویز کو روئی کے سات تار کے دھاگہ سے باندھے پھر اس دھاگہ کو منہ کے برابر کرکے ایک طرف چارگرہ اور دوسری طرف تین گرہ لگائے ہر ایک گرہ پر ایک ایک مرتبہ اسمائے شفاء الامراض پڑھے اس کے بعد اس تعویذ کو مریض کے دائیں بازو پر باندھے ایسا کرتے وقت بھی اسمائے شفاء الامراض پڑھتا رہے حمیٰ ربع کا حملہ ختم ہوکر بخار اتر جائے گا تپِ لرزہ کے لئےبخار چڑھنے سے پہلے طلوع آفتاب کے بعد مریض کو دھوپ میں کھڑا کرکے اس کے سایہ کو چُھری سے کاٹے اور کاٹتے وقت اسمائے شفا ء الامراض کو وِرد کرتا جائے سایہ کو سر کی طرف سے کاٹتے ہوئےجب پاؤں تک پہنچے تو ختم کردے مریض جلد صحت یاب ہو جائے گا
۱۷۔ دردِ ناف کا علاج
اسمائے شفاء الامراض کو سات مرتبہ پانی پڑھیں اور اس پانی سے گیہوں کا آٹا گُوندھ کر اس کی روٹی پکائیں اس روٹی کو گرم حالت میں ناف پر رکھ کر کپڑے سے باندھ دیں صبح و شام باندھے رکھیں پھر اتار کر اس روٹی کے تین ٹکڑے کرلیں ہر ٹکڑے ہر اسمائے طلسمات کو تحریر کریں ان میں سے ایک ایک ٹکڑا کرکے روزانہ تین دن صبح نہارمنہ پانی کے ساتھ کھائیں تین روز کے بعد پھر گیہوں کی روٹی حسبِ سابق عمل کے مطابق پکا کر ناف میں باندھیں اور دوسرے روز اس کے تین ٹکرے کرکے اسمائے شفا ء لامراض کو ہر ایک ٹکڑے پر لکھ کر روزانہ تین دن تک ٹکڑا نہار منہ کھایا کریں گویا یہ عمل چھ روز تک کریں ساتویں روز اسمائے شفاء الامراض کو چرم آہور پر لکھ کر بطور تعویذ کمر میں اس طرح باندھیں کہ تعویذ عین ناف کے اوپر رہے ناف کا درد کا فور ہو جائے گا
۱۸۔ مسّوں کا علاج
حافظ علی ابنِ عمران طہرؔانی سے رویت ہے کہ اسمائے طلسمات کو کسی ریشمی دھاگہ پر چند بار پڑھیں پھر مسّوں میں سے بڑے مسّے کو اس ریشمی دھاگہ سے باندھ دیں اور کسی تیز دھار اُسترے سے اس کا سر کاٹ دیں اس کے بعد اس کی جڑ کو گھی گرم ٹکور کریں جب وہ بڑا مسّہ مر جائے گا تو باقی تمام مسّے خود ہی خشک ہو کر مر جائیں گے نہایت مجرّب و صحیح ہے۔۔۔نوٹ ۔کسی حکیم کے مشورہ سے عمل آزمایا جائے۔۔فقیرِ قادری
تمیمی کا قول ہے کہ مسّوں کے علاج کے لئے عامل دانے جو کے لے کر ہر ایک دانہ پر سات سات مرتبہ اسمائے شفاء الامراض کو پڑھے بعدازاں ایک ایک جو لے کر مسّہ (یعنی مُوہکا) پر ملے اس کے بعد سب کو ایک کپڑے میں پوٹلی باندھ کر کسی ویران کنوئیں میں پھینک دیں اور جلدی واپس آجائے یہ عمل چند بار کرے مگر بہتر ہو گا کہ اس عمل کوتحت الشعاع یعنی اندھیری راتوں میں کرے سات آٹھ روز تک تمام کے تمام مسّے خود بخود خشک ہو کر ختم ہو جائیں گے
۱۹۔ سلعہ یعنی رسولی کا علاج
چہار شنبہ آخرماہ کو قبل از طلوعِ آفتاب اسمائے شفاء الامراض کو پوست آہو پر لکھ کر مریض کے بازوئے چپ پر باندھے سات دن کے بعد تعویذ کو کھول کر آبِ رواں میں ڈال دے اگر مریض اچھا نہ ہو تو پھر اس اسمائے طلسمات کو لکھے اور سات دن تک مریض پر پھر باندھے اگر اب بھی مریض کو آرام نہ ہو تو بعد از طلوع آفتاب اور بعد از غروب آفتاب ہاتھ میں لوہے کی ایک ایسی چُھری لے جس کا دستہ بھی لوہے کا ہو اسمائے طلسمات کو پڑھے اور چُھری سے مریض کے بدن میں اندرون و بیرون جلد جن مقامات پر سلعات یعنی رسولیاں پائی جاتی ہوں اشارہ کرکے اس طرح کہ گو یا ان رسولیوں کو کاٹ رہا ہے یہ عمل تین روز متواتر کرے مریض کو صحت ہوگی
ابو سلمان محمد بن الحنین حراؔتی بدیع العجائب میں ابو القاسم طالقاؔنی سے نقل کرتے ہیں کہ طلسم شفا ء امراض اکابر و مشائخ علمائے طلسمات و رُوحانیات کے مطابق ایسے رموزِ عجبیہ اور اسرارِ غریبہ پر مشتمل ہے کہ جس کے اسمائے رُوحانیات سوائے موت کے ہر مرض کے شافی و کافی علاج ہیں سلعات کے رُوحانی علاج کے متعلق علامہ حراؔتی اپنے تجر بات کے سلسلہ میں کہتے ہیں کہ طلسم شفاء الامراض کے لئے اس قدر کامیاب وبے خطا عمل ہے کہ میرے نزدیک طلسم شفاء الامراض کا عمل در حقیقت و فعہ سلعات کے لئے ہی مخصوص قرار دیا جا سکتا ہے چنانچہ ترکیب عمل میں تحریر کرتا ہے کہ سلعات کا مریض ایک گو سفند حلال قیمت سے خرید ے جو بے عیب ہو اس گو سفند کو اپنی مرض کا صدقہ قرار دے پھر سات روزکے بعد اس گو سفند کو ذبح کر ڈالے تو خدا کی قدرت کا مشاہدہ کرے گا کہ اسی جانور کے جسم میں مریض کے جسم کی طرح مریض کے جسم میں پیدا ہونے والی سلعات کی تعداد کے مطابق سلعات موجود ہوگی ان تمام چھوٹی بڑی سلعات کو نکال کر بحفاظت رکھ لے اور گوشت کو خوب اچھی طرح صاف کر کے اہل ِ استحقاق میں تقسیم کردے اس کے بعد گوسفند کے جسم سے نکلنے والی تمام سلعات کو شمار کرکے ان کی تعداد کے برابر آہنی کیل لے پھر ایک ایک مرتبہ ہر کیل پر طلسم شفاء الامراض کو پڑھ کر مریض اپنا اور اپنی والدہ کا نام لے اور تمام رسولیوں کو قبلہ کی دیوار میں کیل کے ساتھ ٹھونک دے اور وہاں ہی پڑا رہنے دے یہاں تک کے وہ تمام خشک ہو جائیں ان سلعات کے خشک ہوتے ہی مریض کے جسم میں پیدا ہونے والی تمام رسولیاں بحکم خدا از خود ہی ختم ہو جائیں گی اور اس عمل کے بعد وہ شخص زندگی بھر کبھی بھی اس خوفناک اور تکلیف دہ مرض کا شکار نہیں ہوگا
۲۰۔ جُملہ امراضِ چشم کیلئے
مریض طلسم شفاء الامراض کو اُنیس مرتبہ پانی پر پڑھے اور اس پانی سے آنکھوں کو چھینٹے  مار کر دھو ئے دردِ چشم رفع ہوگا  مریض اسمائے طلسمات کو لکھ کر آبِ باراں سے دھوئے اور اس پانی سے سُر مہ پیس کر آنکھوں میں لگائے سرخی چشم اور دھُندو  جالا زائل ہوگا  کلمات ِ طلسمات کو تین ہڈیوں پر لکھیں اور کسی اندھیری جگہ میں مرض شب کوری کے مریض کو کھلائیں شب کوری کا عارضہ جاتا رہے گا  بیاض چشم ِ یا پھولا کے لئے شہد خالص پر طلسم مذکورہ بالا کو تین مرتبہ پڑھ کر دم کریں اور شہد کی سلائی آنکھوں میں لگائیں بیاض چسم سے شفا حاصل ہوگی
ضعفِ بصارت اور کُکرے دُور کرنے کے لئے اسمائے متذکرۃ الصدر کو لکھ کر بازو پر باندھیں موجب صحت چشم ہوگا  کشف الظنوؔن میں ابو القا سم مشہدؔی نے حکیم ھرمس کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اسمائے شفاء الامراض کا عمل پیدائشی طور پر آنکھوں کی قوت ِ بصارت سے محروم شخص کے سوا آنکھوں کی ہر مرض لے لئے عملِ شفاء ہے حکیم
ہر مّس کہتا ہے کہ موتیا بندکی وجہ سے میری آنکھوں سے دکھائی نہ دیتا تھا جبکہ میں ایک مدت تک ہر قسم کے علاج کے بعد مکمل طور پر مایوس ہو چکا تھا اسمائے شفاء الامراض کو پانی پر پڑھ کر آنکھوں کو دھونا شروع کردیا خدا کے فضل و کرم اور اسمائے شفاء الامراض کی خیرو برکت سے تین روز میں ہی موتیا بند زائل ہو کر دو بارہ آنکھیں روشن ہوگئیں
۲۱۔ علاج برائے چھپا کی
چھپا کی جسے طبِ جدید میں الرجی کا نام دیا جاتا ہے دَورِ جدید کا ایک عام لیکن انتہائی تکلیف دا مرض ہے جس میں اچانک تمام جسم پر سرخی مائی دھبّے نمودار ہو جاتے ہیں جن میں شدید قسم کی خارش اور جلن پیدا ہو جاتی ہے جس میں سوئیاں سی چھتی محسوس ہو تی ہے اس کے ساتھ ہی ہلکا سا بخار بھی ہو جاتا ہے جس سے مریض کی طبیعت میں بے چینی اور گھبراہٹ پیدا ہو جاتی ہے  کتاب دوالیسؔ میں حکیم سقراطؔ لکھتے ہیں کہ چھپا کی کے لئے طلسم شفاء الامراض کا عمل انتہائی ستریع الاثر، مفید اور حکمی علاج ہے چنانچہ حکیم موصوف ترکیب علاج میں تحریر فرماتے ہے کہ کسی سوتی کپڑے پر طلسم شفاء الامراض کو سات مرتبہ پڑھ کر دم کیجئے مریض اس کپڑے کوسر سے پاؤں تک تمام جسم پر پھیرے انشاء اللہ تعالیٰ چھپاکی کے اثرات باطل ہوکر فوراً آرام و سکون پیدا ہو جائے گا چھپا کے علاج کے لئے یہ میرا ذاتی طور پر آزمایا ہواعمل ہے جس میں محض ایک دفعہ عمل کے بجا لانے سے چھپاکی ہمیشہ کے لئے نیست و نابود ہو جاتی ہے آزمائیں اور فائدہ اٹھائیں کیونکہ آزمائش شرط ہے
۲۲۔سنگ ِ گردہ و مثانہ کے لئے
حضرت خواجہ علی ادریس ابن شاہ مردان نورالدین عاملیؔ اپنی مسند میں فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص کے گردہ، مثانہ یا پتہ میں پتھری پیدا ہو جائے یا ریگ جمع ہو جائے اور اس کی وجہ سے اس شخص کو نا قابل برداشت درد کے جانکاہ دورے پڑتے ہوں تکلیف کی شدت کے سبب مریض زندگی پر موت کو ترجیح دیتا ہو اور ہر قسم کے علاج معالجہ کے بعد عمل جراحت سے پتھری نکلنے کے سوا اور کوئی تدبیر کار گر ہوتی نظر نہ آتی ہو تو اس وقت طلسم شفاء الامراض کے کلمات کو چینی کے برتن پر زعفران و عرق گلاب سے تحریر کیجئے پھر پانی میں شہد ملا کر برتن میں ڈال کر عبارت کو دھوڈالئے اور مریض کو پلائے خدائے تعالیٰ کی حکمت ِ کاملہ سے حیرت انگیز طور پر مریض کا درد جاتا رہے گا مریض کا پیشاب میں پتھری ٹکڑے ٹکڑے ہو کر خارج ہو جائے گی ریگ ہوگی تو بھی نکل جائے گی راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ میں نے اس عمل کو گردہ و مثانہ کو پتھری کے ایسے لا علاج مریضوں پر جن کو ڈاکٹروں اور اطباء حضرات نے آپریشن کا مشورہ دیا تھا آزمایا اور ایک عجیب نفع بخش اکسیری علاج پایا ہے اس عمل کی برکت صرف تین دن تک تین بار اس عمل کو بجا لانے سے ہر قسم کی پتھری پیشاب میں شامل ہو کرریگ کی شکل میں تبدیل ہوکر خارج ہو جاتی ہے اورآئندہ چل ک مریض کو زندگی بھر کبھی بھی دوبارہ یہ مرض لاحق نہ ہو سکتا ہے طلسم شفاء الامراض کے یہ عمل میرے نزدیک جہاں سنگ گردہ و مثانہ کے لئے تریاق اور اسکے اخراج کے لئے معجز نما علاج ہے وہاں جملہ امراض گردہ اور دیگر اعضائے احشائیہ کے لئے بھی اکسیرکا حکم رکھتا ہے
۲۳۔ دافع سنگر ہنی
ارباب ِعلم وفن سے یہ حقیقت مخفی نہیں ہے کہ سنگرہنی کیسی موجل الرفع مرض ہے اس لئے اس کا نام سنگ رہنی یعنی ہمیشہ ساتھ رہنے والی ہے علمائے طلسمات ورُوحانیات کے نزدیگ سنگر ہنی جیسا مُوجل الرفع مرض ہے ویساہی طلسم شفاء الامراض کا عمل اس مرض کے علاج کے لئے معجل الرفع ہے
علامہّ نفیس ابن ربن طبوی سنگر ہنی کے علاج کے متعلق اپنی تصنفِ جلیلہ فردوس الاعمال میں تحریر فرماتےہیں کہ انہوں نے سنگ رہنی کاایک عجیب النفع طریقہ عمل پولا رس ابن ابی جند ب با بلی ایک مشہور عامل ِ طلسمات سے بصد خدمت و کمال محنت کے حاصل کیا ہے عمل ملا حظ ہو سنگر ہنی کا مریض جب رفع حاجت کے لئے نکلے تو اسمائے شفاء الامراض کا دِرد کرنا شروع کردے اور دفع حاجت کے بعد اپنے بول و براز کو زمین میں گڑھا کھود کرو دفن کردے اس دوران تمام وقت عمل کے کلمات کو برابر پڑھتا رہے سنگر ہنی خواہ برسوں سے کیوں نہ ہو پہلے ہی روز کا فور ہو جاتا ہے یہ عمل بھی میرے سالہا سال کے تجربات سے سنگر ہنی کے لئے اکسیر ثابت ہو تے ہے ہزاروں مریض اس عمل کی برکت سے صحت یاب ہو چکے ہیں جہاں تک میرے علم کا تعلق ہے سنگ رہنی کے لئے اس سے بہتر کامیاب عمل و علاج کا ملنا بہت مشکل ہے
۲۴۔ ہیضہ کا علاج
طلسم شفاء الامراض کا عمل ہیضہ کا بے خطا علاج ہے جب ہیضہ کے مریض کی قے اور اسہال کسی دوائی سے دُور نہ ہوں مریض کا بدن کمزور ہوتا جا رہا ہو نبض چھوٹ رہی ہو یہاں تک کہ حالت مایوس کن ہو جائے تو طلسم شفاء الامراض کا عمل بجالانا معجز نما اثر کرتا ہے ترکیبِ عمل کے مطابق طلسم شفاء الامراض کے کلمات کو عرق گلاب یا عرق بادیان یعنی سونف کے عرق پر اکیس بار پڑھ کر مریض کو پلائیں خدا کت فضل و کرم سے مریض کو شفا ہو جائے گی یہ عمل صاحب فِردوس الا عمال کا بیان کردہ ہے جو نہایت آسان اور ہیضہ جیسے ہلاکت خیز مرض کے لئے اکسیر کا حکم رکھتا ہے میں نے اکثر اس کا تجر بہ کرکے اسے ہرحال میں ہیضہ کی بہترین ادویات سے ممتاز اور سریع الاثر پایا ہے بظاہر یہ معمول قسم کا عمل و علاج ہے مگر حقیقت میں فوائد کے اعتبار سے جواہرات سے تولنے کے قابلِ قدر تحفہ ہے
۲۵۔برائے دیدان یعنی کرِم شکم
پیٹ کے کیڑوں کی نا مراد مرض کا مؤثر اور بے ضرر علاج اگرہے تو طلسم شفاء الامراض ہے کیونکہ اس عمل کا یہ کرشمہ ہے کہ پیٹ کے تمام قسم کے کیڑوں کو جوہر قسم کے علاج کرنے پربھی ختم نہ ہوتے ہیں بہت جلد ہلاک کرکے پیٹ کو ہمیشہ کے لئے پاک کردیتا ہے دیدانِ شکم کے سبب پیدا ہونے والی جسمانی کمزوری، خون کی کمی، خرابی جگراورافعال ہاضمہ کے جملہ  نقائص کو دور کرکے پیٹ کے اندر غلیظ بلغم کی پیدائش کو بھی ختم کر دیتا ہے
علاج کے لئے سب سے پہلے مسہل لیں اس کے بعد طلسم شفاء الامراض کو چینی کی رکابی پر لکھ کر اسے لہسن کے پانی اور شہد سے دھو کر نہار منہ سات روز ک استعمال کرتے رہیں دیدانِ شکم کے اخراج کے لئے یہ عمل اس عاجز کا تسلی بخش اور سو فیصدی مجرّب ہے میرے خیال میں طلسم شفاء الامراض واقع دیدان ہونے کے علاوہ مقوی معدہ اورجملہ امراض معدہ و جگر کے لئے مؤثر ہے لاریب طلسم شفاء الامراض ایسا بے نظیر اور ایسا سہل الحصول عمل و علاج ہے جس پر عوام اور اطبائے کرام مکمل طور پر بھروسہ کر سکتے ہیں
۲۶۔ استسقاء کے علاج میں
شیخ ابوالعطاء جرادیؔ اپنی تصنیف لطیف مقالات ِ طلسمات میں طلسم شفاء الامراض کے خواص و فوائد کے باب میں رقمطراز ہیں کہ مجھے جملہ قسم کے روحانی و طلسماتی علوم و فنون کی تحصیل کے لئے اپنے شیخ طریقت و مرشدِ کامل حضرت شیخ ابومنصور عبدالوھاب ھمدانیؔ کی خدمت اقدس میں بارہ سال تک حاضر رہنے کا موقع ملا اس عرصہ کے دوران میں نے طلسم شفاء الامراض کے جس قدر عجائبات وکمالات کا مشاہدہ کیا ہے اس قدر کمالات آپ کے سواکسی بھی ہمعصر عامل و کامل سے نہیں دیکھے  لا علاج قسم کی بیماریوں کے مریض آپ کے پاس آتے اور طلسم شفاء الامراض کی برکت سے شفایاب ہوتے تھے شیخ بیان کرتے ہیں کہ آپ کہ پاس علاج کی غرض سے آنے والے مریضوں میں اکثر یت مرضِ استسقاء میں مبتلا لوگوں کی ہوتی چنانچہ جب بھی شیخ کسی مریض استسقا  کا علاج کرتے تو اپنے معمولات ِ عمل کے مطابق پہلے اس مریض کے دونوں کانوں میں اسمائے طلسم کو تین مرتبہ پڑھ کر پھونکے پھر اس مریض کے مثک کی طرح پھولے ہوئے پیٹ پر طلسم کی عبارت کو تحریر کرکے اپنے دائیں ہاتھ کو پیٹ پرآہستہ آہستہ پھیرتے جاتے اور اس دوران اسمائے عمل کو بھی تلاوت کرتے جاتے یہاں تک کہ مریض کے پیٹ پر تحریر کردہ طلسم کی عبارت کے تمام کلمات مِٹ کر ختم ہو جاتے اس کے ساتھ ہی اچانک مریض کا پیشاب جاری ہو جاتا اور پیشاب کے ساتھ ہی قے اور اسہال آنے لگتے شیخ اس عمل کو متواتر تین بجا لاتے جس کے نتیجہ میں مریض کا پیٹ سلسل البَول اور غیر معمولی طور پر قے اور اسہال کے لاحق ہو جانے والے عارضہ کے بعد بالکل برابر اپنی سطح پر آجاتا اور ایسا محسوس ہوتا کہ گویا مریض کبھی بیمار تھا ہی نہیں راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ میں نے زندگی میں جس بھی مریض استقاء پر اس عمل کو آزمایا بے خطا پایا ہے یہ عمل مرض استقاء کی لحمی طبلی اور ذقی تینو ں اقسام کے لئے تریاق کا مل ہے جوجگر کی اصلاح کرکے مرض کو مکمل طور پر دفع کر دیتا ہے تین ہی یوم میں مرض کا قلع قمع کرنے والا ہے بے مثال اور تیر بہدف اکسیر الاثر علاج ہے
۲۷۔ دُودھ میں اضافہ کے لئے
عورتوں کا دُودھ اکثر نظر ِ بد اور کبھی خون یا پھر جسمانی کمی یا پھر جسمانی عارضہ کی وجہ سے بالکل خشک ہو جاتا ہے یا اتنا کم ہو جاتا ہے کہ بچے کی شکم سیری نہیں ہو پاتی اس کے لئے طلسم شفاء الامراض کو تانبے یا چاندی کی رکابی پر کندہ کیجئے مریض عورت جو چیز بھی کھائے اس رکابی میں ہی کھائے بفضلہ تعالیٰ دُودھ میں صحت کی حالت کی طرح اضافہ ہو جائے گا طلسم شفاہ الامراض سے مستورات کے دُدوھ میں اضافہ کرنے کا ایک دوسرا طریقہ بھی ہے جو عورتوں کے علاوہ جانوروں جیسے گائے بھینس اور بکری وغیرہ سب کے لئے مفید ہے  دوسرا طریقہ  مستورات کے لئے اسمائے عمل کو اکیس بار پڑھ کر تین دن تک مسلسل کسی کھانے یا پینے کی چیز پر دم کر کر کھلائیں پلائیں جبکہ جانوروں کا دودھ بڑھانے کے لئے نمک پر دم کرکے دیں یہ عمل اس خاکسار کا صد ہامرتبہ کا مجرّب و آزمودہ ہے
۲۸۔ برائے استقرارِ حمل حفاظتِ حمل اور وضع حمل
حضرت خواجہ ابوالعباس طاؔتی معراج البیان میں لکھتے ہیں کہ اگر کوئی عورت اولاد سے محروم ہے اور کسی بھی وجہ سے حمل قرار نہیں پاتا تو اسے چاہیئے کہ پاک وصاف ہو کربروز جمعرات ایک سو دس بار بعد نماز عشاء اسمائے طلسمات کو پڑھے انشاء اللہ تعالیٰ چند روز میں وہ عورت حاملہ ہو جائے گی اور اس کے بطن سے زندہ سلامت رہنے والا بچہ پیدا ہوگا حضرت خواجہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عورتوں کے لئے وضع حمل کا وقت انتہائی نازک ہوتا ہے بعض مواقع پر عورتیں اپنی زندگی سے مایوس ہو جاتی ہیں ایسے نازک وقت کے لئے طلسم شفاء الامراض کا عمل مجرّب ہے اگر وضع میں دشواری پیدا ہو جائے تو کلماتِ عمل کو صاف کاغذ پر لکھ کرموم جامہ میں لپیٹ کر ولادت کی آسانی کے لئے عورت کی بائیں ران پر باندھ دیجئے انشاء اللہ تعالیٰ بچہ آسانی سے پیدا ہو جائے گا ولادت کے بعد اس تعویذ کو کھول کر احتیاط سے کسی مناسب مقام پر رکھ دیجئے
معراج البیان میں ہے کہ حمل کی حفاظت، حاملہ کی حفاظت اور بچوں کی حفاظت کیلئے طلسم شفاء الامراض کا عمل تیر بہدف ہے حمل کی حفاظت اور حاملہ کی نظر بد سے محفوظ کھنے کے لئے اسمائے طلسم کو زعفران سے کاغذ پر لکھ کر حاملہ کے دائیں بازوباندھ دیجئے انشا اللہ تعالیٰ حاملہ تمام آفات سے محفوظرہے گی وضع حمل کے بعد اس عمل کے کلمات کو زعفران سے لکھ کر بچے کے گلے میں بطور تعویذباندھ دیجئے بچہ نظر بد ،بدخوابی اور تمام قسم کی جسمانی و روحانی بیماریوں سے محفوظ رہے گا
۲۹۔ عُسرالبَول کے علاج میں
عسرالبول کے معنی یہ ہیں کہ پیشاب کرتے وقت جلن اور درد محسوس ہوتا ہے اور بڑی تکلیف کے بعد پیشاب کے چند قطرے نکلتے ہیں علمائے طلسمات کاقول ہے کہ طلسم شفاء الامراض کا عمل عسرالبول کے مرض میں سب سے عمدہ علاج ہے عاصر بن حیان الخولانی صاحب پورو ممانشاث کا اس سلسلہ میں تجربہ ہے کہ عسرالبول کامریض ایک فولادی چُھری لے اور اس پرا اسمائے عمل کو انیس مرتبہ پڑھ کر پھونکے اس چُھری سے جنگلی کبوتر کو ذبح کرے اس عمل کے فوراً بعدہی ذبحیہ جانور کو چُھری سمیت کسی دریا، نہر یا جاری پانی میں ڈال دے بحکم خدا اس مرض کا عارضہ اسی وقت ہی جاتا رہے گا اور تکلیف دُور ہو کر مریض کو اس کے معمول کے حالات کے مطابق کھل کر پیشاب آنے لگے گا
۳۰۔ برائے سلسل البَول
عامربن حیان الخولاؔنی مما نشاث میں تحریر کرتا ہے کہ سلسل البول ایک انتہائی خطرنک تکلیف دہ اورپریشان کن مرض ہے جس میں پیشاب مثانہ میں جمع ہونے سے پہلے ہی بے اختیار ہوکر خارج ہو جاتا ہے طریقہ علاج میں تحریر فرماتے ہیں کہ کلماتِ عمل کو کفن کے کپڑے پر لکھ کر بکری کے سینگ میں رکھ کر موم سے بند کردیں اور اس کو کسی پرانی قبر میں شنبہ یعنی ہفتہ کے روز سورج نکلتے وقت دبادیں نہایت مفید و مجرّب ہے
۳۱۔فالج کے علاج میں
لتاب فردوس الا عمال میں واردہے کہ فالج جیسے خوفناک اور مہلک مرض کے روحانی علاج کے لئے طلسم شفاء الامراض کا درج ذیل طریقہ عمل علمائے مخفیات و رُوحانیات کے نزدیک نہایت معتبر و مجرّب تسلیم کیا گیا ہے چنانچہ ترکیب عمل کے مطابق قمر زائد النور میں سات مختلف مقامات کا پانی حاصل کرکے سات مختلف رنگ کی شیشے کی علیٰحدہ علیٰحدہ بوتلوں میں بھرکر سات دن تک رات کے وقت چاند کی چاندنی میں اور دن کے وقت سورج کی دھوپ میں رکھیں اس عمل کے بعد تمام بوتلوں کے پانی کو کسی ایک ہی کشادہ قسم کے برتن میں جمع کرکے اس پر طلسم شفاء الامراض کے کلمات کو سات سو سات بار پڑھ کر دم کریں اس پانی کی قمر ناقص النور کے دنوں سے فالج کا مریض اس طرح پر استعمال کرنا شروع کرے کہ شیشہ کی رکابی میں ایک پاؤ بھر پانی کی مقدار ڈال کر صبح سورج کے طلوع ہونے پر پانی میں سورج کا عکس دیکھتے ہوئے تمام پانی کو ایک ہی گھونٹ کرکے پی جائے اسی طرح ایک پاؤں بھر کی مقدار رات کو غروبِ آفتاب کے بعد برتن کے پانی میں چاند کو دیکھ کر فوراً ہی پانی کو ایک ہی سانس میں پی کر ختم کردے ایک ہفتہ تک اس پانی کے استعمال سے فالج کے اثرات مکمل طور پر ختم ہوکر صحتِ کامل ہونے پر سات مساکین کو دونوں وقت کا کھانا کھلانے کی شرط رکھی گئی ہے فردوس الا عمال میں فالج کے اس عجیب و غریب طریقہ عمل کو حکیم میرک روفض کی طرف منسوب کرکے حکیم موصوف کا اس سلسلہ میں یہ قول بھی بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص طلسم شفاء الامراض کے اس طریقہ عمل کے مطابق فالج متاثرہ مریض کا علاج کرے اگر اسے شفا حاصل نہ ہوتو قیامت کے رو بارگاہِ خداوندی میں مجھ سے مواخذہ کا حق محفوظ رکھتا ہے طلسم شفاء الامراض کے متذکرۃ الصدر طریقہ عمل و علاج کو میں ذاتی طورپر اب تک ہزاروں نہیں تو سینکڑوں فالج کے لا علاج قسم کے مریضوں پر آزما چکا ہوں لیکن اس حکیم مطلق کے فضل و کرم سے سوائے کامیابی کے کبھی بھی مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے آزمائیں اور فالج کے لئے تریاقِ مسیحائی کے حامل اس طلسم کے فوائد کا مشاہدہ کریں
۳۲۔لقوہ کے علاج کے لیئے
مرض لقوہ سے نجات کے لئے علمائے روحانیات کے مجرّبات سے ہے کہ عامل چاند گرہن کے وقت فولاد خالص سرخ تانبہ سکّہ وجست نقرہ و رصاص اور زر خالص کی دھاتیں مساوی الوزن لے کر پگھلاکرباہم ملالے اور اس مرکب کی ایک اچھی خاص مربع لوح تیار کرے اس لوح کے ایک طرف طلسم شفاء الامراض کے کلمات کو بڑی احتیاط اور صحت کے ساتھ کندہ کرلیا جائے دوسری طرف کو سوہن سے اس قدر صاف کیا جائے کہ اس کی سطح آئینہ کی طرح چمک اٹھے اس آئینہ نما طلسماتی لوح سے لقوہ کے علاج کا طریقہ اس طرح بیان کیا گیا ہے
کہ مریض اس طلسماتی لَوح کو کسی چیز پر بیلنس کرکے رکھے اور خود لَوح کے مقابل ایک بالشت کے فاصلہ پر دوزانو ہوکر بیٹھے اس کے بعد کامل اعتماد اور یک سوئی کے ساتھ لَوح کے آئینے میں اپنے چہرے کے عکس کو پلک جھپکائے بغیر جس قدر بھی زیادہ دیر تک ممکن ہو سکے دیکھے عمل کے وقت مریض کو سخت قسم کی گرمی محسوس ہوگی جس سے اس کا جسم پسینے سے شرا بور ہو جائے گا اس عمل کے بعد پہلے ہی روز آفاقہ محسوس ہوگا یہاں تک کے اس عمل کو سات روز تک مسلسل جاری رکھنے کے نتیجہ میں لقوہ کے تمام اثرات باطل ہو کر مریض کا چہرہ اپنی اصلی حالت پر دوبارہ آجائے گا  صاحب ابن اعیادابو القاسم طالقانی کتاب النوات والا نمان میں فرماتے ہیں کہ مختلف دھاتوں سے تیار کردہ اس لَوح میں ایسے طلسماتی ومقناطیسی اثرات پیدا ہو جاتے ہیں کہ جب مریض اس لوح میں کامل انہماک حضورِ قلب اور مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی شکل و صورت کو مشاہدہ کرتاہے تو اس کے چہرہ کے اعصاب وعضلات میں ایک زبردست قسم کی قدرتی و طبعی حرارت کا عمل دوبارہ جاری ہو جاتا ہے جس سے مریض کے جسم کی کثافت و برودت اور بلغمی غلیظ قسم کی رطوباتِ فاسدہ رقیق ہو کر متاثرہ حصّہ کے مسامات کو کھول دیتی ہیں اس عمل کے سبب مریض اپنے جسم میں شدّت کے ساتھ گرمی محسوس کرنے لگتا ہے اس کا پسینہ جاری ہو جاتا ہے اور اس طرح لقوہ کی وجہ سے چہرہ کے خشک اورمردہ ہو جانے والے خلیات میں قوت و حرکت کی نئی روح پیدا ہو جاتی ہے اور یہ چند ہی روزہ علاج لقوہ جیسے خوفناک اور پریشان کن مرض کو نسیت و نابود کر دیتا ہے
مرض لقوہ کے ازالہ کے لئے یہ طلسماتی لَوح اس راقم الحروف کی ذاتی طور پر تیار کردہ آزمودہ و مجرّب ہے میرے نزدیک لقوہ کے رفع کرنے کیلئے بے نظیر فوائد کی حامل یہ لوح پرانے سے پرانے لقوہ کو دُور کرنے کے لیئے بھی ایسے وقت میں اکسیر کا حکم رکھتی ہے جبکہ کسی بھی طریقہ علاج سے فائدہ نہ ہوتا ہو لاریب اس لوح کے شفا بخش طلسماتی عمل کے محض ایک ہی دفعہ کے استعمال سے مریض لقوہ کو نفع معلوم ہونے لگتا ہے جبکہ سات روزہ مکمل کورس مرض کو بیخ وبن سے اکھاڑ پھینکتا ہے ارباب علم وفن ضرورت علاج کے وقت اس لوح کو بناکر استعمال کرائیں گے تو تجربہ کے بعد خود اس کے قائل ہو جائیں گے
۳۳۔کلالت نتق
فردوس الاعمال میں طلسمات فلا طیسؔ سے نقل کے اگیا ہے کہ شیخ ابو محمد مرجاؔنی کو اس شیخ طریقت عمیدابن جندب واصلیؔ نے متواتر تین شب عالم خواب میں تشریف لاکر کلالت نطق یعی زبان کی لکنت کے سبب قوت گویائی میں فرق کے پیدا ہو جانے کے لئے طلسم شفاء الامراض کا رُوحان علاج تلقین فرماے
شیخ ابو محمد مرجاؔنی سے منقول ہے کہ میں نے اپنے شیخ کے تلقین کردہ طریقہ کے مطابق طلسم شفاء الامراض کے عمل کی عبارت کو صبح و شام اوّل سے آخر تک درمیان میں کہیں بھی ٹھہر ے بغیر تلاوت کرنا شروع کردیا ابتدائی طورپر تو مجھے کلالت نطق کے سبب عبارتِ عمل کو مکمل طور پر تلاوت کرنے میں سخت قسم کی دشواری کا سامنا کرنا پڑا لیکن سات روز تک متواثر اس عمل کے بجا لانے کے بعد عبارت کی عمل کو صحت کے ساتھ پوری طرح تلاوت کرنے میں کامیاب ہو گیا اور اس کے ساتھ ہی حیرت انگیز طور پر روزمرّہ کی عام گفتگو کے دوران بھی پیدا ہونے والا لکنت کا عارضہ جاتا رہا اورمیں ہر قسم کی بات چیت کو آسانی کے ساتھ کرنے پرقادر ہوگیا
شیخ تحریر کرتا ہے کہ طلسم شفاء الامراض سے لکنت کے علاج کے سلسلہ کا ایک دوسرا عجیب و غیریب طریقہ عل یُوں ہے کہ عامل طلسم شفاء الامراض کو ایک سوایک مرتبہ تلاوت کرکے مریض کے عضوِنطق یعنی زبان کو لکنت کی تکلیف سے محفوظ کرنے کے کامل ارادہ کے ساتھ اس کے حصار کرے اور خود اس کے پاس بیٹھ کر ایسی باتیں کرے کہ جس سے مجبور ہوکر مریض کو جواب دینا پڑے عامل مریض کے جواب دینے پر کہے کہ میں تیری بات کو نہیں سمجھتا اس پر مریض دوبارہ عامل کی باتوں کو جواب دے گا تو اس کی قوت ِ گویائی درست ہو جائے گی شیخ کا قول ہے کہ اس طریقہ عمل میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ جب مریض کسی شخص کو نا پسندیدہ بات سن کر اس کا جواب نہیں دے سکتا تو وہ سخت قسم کا پریشان ہو جاتا ہے اور اس حالت میں اس سے جو کچھ بھی کہا ساسکتا ہے وہ پوری قوّت سے کہتا ہے اس عمل کے دوران اگر عامل کے علاوہ کوئی ایسا اجنبی شخص جس کو مریض نہ جانت ہو وہ اچانک عمل کے مکان میں داخل ہو جائے اور مریض کو سخت دسُست کہنے لگے تو اس سے بھی مریض غیرت میں آکر انتہائی جوش وخروش سے جواب دینے کی کوشش کرتا ہے جس سے اس کی زبان کی گرہیں کُھل جاتی ہیں شیخ فرماتے ہیں کہ عامل کے اس عمل کو ہفتہ عشرہ تک بجا لانے سے بفضلہ تعالیٰ مریض کو اس مرض سے نجات حاصل ہو جاتی ہے
۳۴۔ عقر یعنی بانجھ پن کے لئے
مجرّباتِ ارسطاطالیس میں حکیم اس سطا طالیسؔ رقمطراز ہے کہ طلسم شفاء الامراض کا عمل عاقرہ عورت کے لئے بانجھ پن دور کرنے کے  ہزاروں عملیات سے ایک مفید قسم کا کامیاب رُرحانی علاج ہے جس سے عقر کے متعلق جملہ پوشیدہ پیچیدہ نسوانی عوارضات کا قلع قمع ہو کر عورت کی گود ہری بھری ہو جاتی ہے
ترکیب علاج کے مطابق طلسم شفاء الامراض کو آبِ نیساں پر ایک سو دس مرتبہ پڑھ کر دم کیا جائے عاقرہ عورت کو جب وہ اپنے ایام ماہواری سے غسل کرکے پاک وصاف ہو جائے تو فوراً ہی اس پانی کا استعمال شروع کردینا چاہیئے روزانہ ایک چھٹا نک پانی کو شہد خالص سے شیریں کرکے نیم گرم تین روز تک استعمال کرائیں چو تھے روز اس عورت کو اپنے خاوند سے قربت کرنے کی ہدایت کریں اُمید ہے کہ اسی روز یا پھر دوسرے یا تیسرے روز حمل ٹھہرجائے گا اگرپہلے مہینہ میں کامیابی نہ ہو تو دوسرے اور تیسرے مہینہ اسی طرح آیام حیض سے فراغت کے بعد تین روز تک اس پانی کا استعمال کرائیں اور چوتھے روز خاوند سے مباشرت کرنے کا حکم دیں امید واثق ہے کہ دوسرے مہینہ میں ضرور حمل قرار پائے گا ورنہ تیسرے مہینہ میں اسی طرح پانی کا استعمال کرائیں اب خدا کے فضل و کرم سے ضرور کامیابی ہوگی
حکیم کہتا ہے کہ طلسمات کے مشاہیر عالم علمائے فن کے نزدیک عقر جیسی سخت اور لا علاج مرض کے لئے طلسم شفاء الامراض کا عجیب التاثیر رُوحانی علاج ہونا ثابت ہے راقم الحروف کے علاج سے اب تک سینکڑوں مایوس العلاج خواتین اس رُوحانی علاج کی بدولت اولاد جیسی نعمت سے مالا مال ہوچکی ہیں میرے نزدیک یہ ممکن نہیں کے کہ کوئی بانجھ عورت اس رُوحانی علاج پر عمل پیرا ہوکر اورپھر بھی وہ قابل اولاد نہ ہو سکے
آبِ نیساب
علمائے فلکیات کے مطابق بحساب شمسی ہر سال ۲۱مارچ کو آفتاب بُرج حمل میں داخل ہوتا ہے اس دن نو روز کے نام سے پکارا جاتا ہے نو روز سے ۳۲ دن کے بعد نیساں کا مہینہ شروع ہوتا ہے جو ۳۰ روز کا شمار ہوتا ہے اس مہینہ میں جو پانی برستا ہے اسے آبِ نیساں کہتے ہیں
۳۵۔ دردِ قولنج کے لئے
قولنج کا درد ایک انتہائی تکلیف دہ پریشان کُن اور نا قابل برداشت قسم کا درد ہوتا ہے اربابِ طب و حکمت کے نزدیک اس درد کا سبب ایک ایسے خشک قسم کی ریح کو بیان کیا جاتا ہے جو معدہ کی غلیظ رطوبت سے پیدا ہونے والے بجارات کو پیٹ اور انتٹریوں میں جانے سے روکتی ہے اس ریح کے غلبہ کے وقت سانس کی رکاوٹ کے پیدا ہو جانے والے عارضہ کے باعث انسان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اس کی جان نکلی جارہی ہے دردِ قولنج گرم اور سرد دو قسم کا ہوتا ہے جو عموماً حرارت اور گرمی کی شدّت، سخت سردی بارش کے وقت پیدا ہو جاتا ہے
ابوبغداؔدی مفتاح المراد میں امام فلا طیس سے نقل کرتے ہیں کہ علمائے علوم مخفیات کا اس حقیقت پر اتفاق ہے کہ طلسم شفاء الامراض کا عمل دردِ قولنج جیسی خبیث و درد ناک مرض کا شافی وکافی علاج ہے 
چنانچہ ترکیب علاج کے مطابق دردِ قولنج کا مریض طلسم شفاء الامراض کا وردکرتے ہوئے سوئے ہوئے کتے کو جگائے اور اس کی جگہ پر بیٹھ کر پیشاب کرے تو فوری  طور پر اس کا درد جاتا رہے گا مریض کو ایسا معلوم ہوگا کہ قولنج کا درد کبھی اس کے نزدیک تک بھٹکا بھی نہ تھا محرّرالسطورصاحبان علم و فن کی خدمت میں عرض کرتا ہے کہ طلسم شفاء الامراض کا عمل قولنج جیسے خطرناک مرض کے لئے اپنے فوائد کے لحاظ سے اپناثانی نہیں رکھتاقولنج کے علاوہ متذکرۃ الصد ر طریقہ عمل ہر قسم کے جسمانی درد کے لئے نظر رُوحانی علاج ہے
۳۶۔ دافع فواق یعنی ہچکی
مرض ہچکی کے لئے طلسم شفاء الامراض کا عمل نہایت آزمودہ و مجرّب ہے اگر طہارت کی حالت میں طلسم کی عبارت کو ایک چینی کے برتن میں لکھ کر عرق بادیان سے دھو کر مریض کو پلائیں تو بہت جلد شفا پائے گا شفائے فواق کے لئے منہاج الاصول میں مسطور ہے کہ ہرن کی کھال پر اسمائے شفاء الامراض کو تحریر کرکے عودد صندل سے دُھونی دے کر ہچکی کے دورہ کے وقت مریض کے گلے میں لٹکائیں تو فی الفور ہچکی کا دورہ جاتارہے گا اکابرو مشائخ علمائے طلسمات کا قول ہے کہ ہچکی کے دورہ کے وقت طلسم شفاء الامراض کا دور کرنے سے ہچکی کا عارضہ کا فور ہو جاتا ہے
۳۷۔برائے نسیان
عشوہ مقالات میں حکیم حنین ابن اسحق عاصم بن ھشام کُندی سے روایت کرتا ہے کہ شیخ علی محمد صالح مشھدی ؔ صاحبِ مکاشفات نے عاصم  بن ھشام کندیؔ سے کہا کہ کے میں تجھے وہ متبرکّ روحانی علاج نہ تعلیم کروں جو مجھے میرے شیخ طریقت امام فلاطیس سے ایک خصوصی عمل کی حیثیت سے پہنچا ہے جس سے حافظہ بڑھتا ہے اور نسیان دورہوتا ہے کندیؔ نے کہا یا شیخ ضرور بیان کیجئے شیخ  نےفرمایا کہ طلسم شفاء الامراض کو زعفران و عرق گلاب سے تحریر کرکے پانی سے دھوکر صبح کے وقت تین مثقال لوبان اور دس مثقال شہد ملا کر نسیان کا مریض چند روز تک پیئے تو اس کا مرض ختم ہو جائے گا کندیؔ کا قول ہے کہ میں ایک طویل عرصہ سے نسیان کا شکار تھا اور متواتر علاج کے باوجود مایوس العلاج مریض بن چکا تھا میں نے طلسم شفاء الامراض کے مذکررہ بالا طریقہ عمل پر عمل کرنا شروع کیا تو محض سات یوم تک علاج سے ہی میراحافظہ و فہم ترقی کرکے نسیان مکمل طور پر دور ہو گیا
عبداللہ بن اشھبؔ مصری کہتے ہیں کہ طلسم شفاء الامرض کا عمل و علاج زیادتی حفظ و دفع نسیان کے لئے خوب ہے سلیمان بن مسعود کا قول ہے کہ طلسم شفاء الامراض کا عمل بدن کے تمام قوتوں کا امین ومحافظ اور دماغی طاقت کے حصول کا ایسا ذریعہ ہے جو نسیان جیسی عارضہ کو ختم کرکے ایک بہترین رفیق دماغ ثابت ہوتا ہے
۳۷۔ ذیابیطس کا علاج
شیخ ابو منصور عبدالوھاب ھمدانیؔ طبقات النجوم میں تحریر فرماتے ہیں کہ ذیا بیطس یعنی شوگر کے لئے امام المشائخ حضرت خواجہ جمال الدین طوسیؔ کا ذیل کا طریقہ عمل و علاج اس مرض کا اپنی قسم کا انتہائی مفید اور بے حد اثر آفرین حکمی علاج ہے شیخ کے بیان کردہ طریقہ کے مطابق ذیا بیطس کا مرض چالیس روز تک طلسم شفاء الامراض کو رال سفید کے سفوف پر سات بار پڑھ کر صبح کے وقت روزانہ ایک تولہ کی مقدار کے برابر پانی کے ہمراہ  استعمال کرے انشاء اللہ صحت حاصل ہو جائے گی شیخ ہمدانیؔ کہتے ہیں کہ میں نے یہ عمل و علاج ذیا بیطس میں مبتلا  ہزارں بندگانِ خدا کو بتایا جو سب کے سب شفا یاب ہو گئے طلسم شفاء الامراض کا یہ طریقہ عمل و علاج اپنے حیرت انگیز افعال و خواص کے اعتبار سے بلا شبہ تریاق ذیا بیطس کہلانے کا مستحق ہے اس روحانی علاج کی بدولت وہ مریض جو شوگر کے سبب کمزور ہو کر ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گئے ہوں چند روز میں ہی تندرست و توانا ہو جاتے ہیں ہر قسم کی شوگر اور شوگر سے پیدا ہونے والے تمام ترعوارضات کا نام و نشان کہیں باقی نہیں رہتا اس علاج کی سب سے بڑی خوبی یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ علاج ہر موسم ہر عمر اور ہر مزاج کے مریض کے لئے یکساں طور پر مفید ثابت وتا ہے
۳۹۔دردِ کمر کے لئے
علمائے طلسمات کے معمولات سے ہے کہ عامل درد کمر کے مریض کو کھڑا کرکے طلسم شفاء الامراض پڑھتے ہوئے اپنے ہاتھ کو اس کی گردن سے لے کر کمر کے مقامِ درد تک پھرتا ہوا اوپر سے نیچے کی طرف لائے اور ختم کردے اس طریقہ کے مطابق اس عمل کو مریض کے جسم میں پسینہ کے آنے تک مسلسل جاری رکھے یہاں تک کہ کچھ ہی دیر بعد جب مریض کا جسم پسینہ سے شرابور ہو جائے اور اس کی ساتھ ہی پیشاب کی حاجت بھی ہونے لگے تواس وقت عمل کو ختم کر دیا جائے مریض کے پیشاب کرنے کے بعد اسے درد سے افاقہ محسوس ہو گا اس عمل کو تین روز تک تین مرتبہ بجا لانے سے دردِ کمر کا عارضہ جاتا رہے گا
عمل کی شرائط کے مطابق عمل کے وقت مریض کے بدن سے کپڑے اتار کر اس عمل کو بجا لانا ضروری قرار دیاگیا ہے علمائے فن کے نزدیک دردِ کمر کا سبب مریض کی کمر کے مفاضل میں برودت کا کثرت کے ساتھ جمع ہو جانا ہوتا ہے عامل جب عمل کے وقت اسمائے طلسمات کی روحانی عبارت کا ورد کرتے ہوئے اپنے ہاتھ کی حرکت سے مریض کو حرارت پہنچاتا ہے تو برودت کا غلبہ ختم ہو کر مریض کا مرض جاتا رہتا ہے
۴۰۔ مسموم یعنی زہر خوردہ کا علاج
حمورابی کا قول ہے کہ طلسم شفاء الامراض کا عمل ہر قسم کے زہر کے لئے تریاق کا حکم رکھتا ہے حمورابی کے نزدیک بعض زہر گرم ہوتے ہیں اور بعض سرد مسموم حاری کی علامات جس میں کثرت کے ساتھ پیاس سخت قسم کی گھبراہٹ پیٹ میں جوش اور التہاب عظیم ہو اکرتی ہے اس کے علاج کے لئےطلسم شفاء الامراض کو عرق لیموں پرگیارہ مرتبہ تلاوت کرکے مسموم کو پلائیں سموم باردہ کی علامات بدن کی سردی پیاس کی کمی التہاب قلب اور جسم کا بھاری ہونا ہیں اس قسم کے مریض کے عمل و علاج کا اصول یہ ہے کہ لہسن کا پانی شہد کے ساتھ ملا کر اس پر طلسم شفاء الامراض کو بارہ مرتبہ پڑھ کر جس قدر پی سکے بلائیں اس عمل و علاج کی برکت سے زہر کا اثر خون میں سرایت نہ کر سکے گا اور مریض شفایاب ہو جائے گا
علمائے علوم مخفیات ورو حانیات کے نزدیک طلسم شفاء الامراض سے ہرقسم کے جسمانی مرض کے لئے علاج کرنا بالا تفاق ثابت ہے اس طلسم کے خواص و فوائد پر بڑے بڑے علماء نے تشریحات لکھی ہیں اور اس کو مجرّب التاثیر اور کمال سریع الاثر ہونے پراجماع کیا ہے تحقیقات کے مطابق یہ طلسم کامل اکمل حضرت قاضی ابو محسن بن عبد العلی بن عمران مشھدیؔ کی تالیفات سے ہے اس طلسم کا عامل بننے کے لئے نہ کسی قسم کی زکوٰۃ ادا کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ترکیب حیوانات جلالی و جمالی پا بندی کی کوئی شرط لازم ہے تاہم علمائے روحانیات و مخفیات کے نزدیک اس عمل کے عامل کے لئے لازم وواجب ہے کہ اتباعِ سنت اور اجتناب بدعت کا خیال رکھے ممنوعات شرعیہ اورمکر و ہات دنیا میں مبتلا نہ رہے اگر ان امور کی رعایت نہ کرے گا تو اس کے فیوض و بر کات سے محروم رہے گا
میرے ذاتی تجربات و مشاہدات کے مطابق طلسم شفاء الامراض کا عمل جہاں متذکرۃ الصد امراض کے لئے خصوصی طور پر اکسیر صفت شافی و کافی علاج ثابت ہوتا ہے میرے نزدیک طلسم شفاء الامراض کا عمل امراض نسواں کے لئے دنیا ئے طلسمات کا ایک ایسا کامیاب ترین عمل ہے جس سے بہتر اس مقصد کے لئے آج تک کوئی دوسرا عمل میری نظر سے نہیں گزراطلسم شفاء الامراض بے قاعدگی حیض بندش خونِ حیض شدت دردِ حیض کمی خونِ حیض ورم باطن رحم ورم عنق الرحم اور ورم خُصیتہ الرحم جیسی پوشیدہ و پیچیدہ امراض کے لئےبہت ہی عجیب الاثر عمل و علاج ہے میرے معمولات کے طریقہ کے مطابق طلسم شفاء الامراض کو پانی پر ایک سو دس(۱۱۰) مرتبہ پڑھ کر پھونکیں اور کسی شیشی میں سنبھال کر رکھیں اس پانی کو صبح و شام ایک ایک چھٹانک کے برابر دونوں وقت پلائیں اس پانی کا استعمال رحم کو طاقت دیتا ہے استقرار حمل کی صلاحیت پیدا کرتا ہے سفید رطوبت (سیلان ابیض) کو بندکرتا ہے ہیسٹیر یا کی بیماری کو دفع کرتا ہے غرض یہ پانی عورتوں کی تمام تر جسمانی تکالیف کے لئے آبِ حیات کا کام دیتا ہے عوتوں کی امراض کے لئے جب کوئی بھی علاج کار گر ہو تا نظر نہ آتا ہو تو پھر طلسم شفاء الامراض کا استعمال کر کے دیکھیں انشاء اللہ تعالیٰ اس عمل کو ہمیشہ اکسیر الاثر پائیں گے
طلسم شفاء الامراض کا نقش
یہ نقش بھی انہی خوبیوں کا حامل ہے ،جن امراض کے متعلق آپ اوپر پڑھ آئے ہیں ان تمام میں یہ نقش عامل اپنے صوابدید کے مطابق کام میں لا سکتا ہے زیادہ وضاحت درست نہیں جو اہل ہوگا اسے سمجھنے میں دشواری نہ ہوگی اور نا اہل کا فہم میری مراد سمجھنے سے ہمیشہ قاصر رہے گا
۴۰۰۳
۳۹۹۷
۴۰۰۵
۴۰۰۴
۴۰۰۲
۳۹۹۹
۳۹۹۸
۴۰۰۶
۴۰۰۱





Featured Post

AL AUFAAQ (Vol-14) الاوفاق

Book Your Copy Now +91-9883021668